احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ إِذَا زَكَّى رَجُلٌ رَجُلاً كَفَاهُ:
باب: جب ایک مرد دوسرے مرد کو اچھا کہے تو یہ کافی ہے۔
وقال ابو جميلة: وجدت منبوذا فلما رآني عمر، قال: عسى الغوير ابؤسا كانه يتهمني، قال عريفي: إنه رجل صالح، قال: كذاك اذهب وعلينا نفقته.
اور ابوجمیلہ نے کہا کہ میں نے ایک لڑکا راستے میں پڑا ہوا پایا۔ جب مجھے عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو فرمایا، ایسا نہ ہو یہ غار آفت کا غار ہو، گویا انہوں نے مجھ پر برا گمان کیا، لیکن میرے قبیلہ کے سردار نے کہا کہ یہ صالح آدمی ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایسی بات ہے تو پھر اس بچے کو لے جا، اس کا نفقہ ہمارے (بیت المال کے) ذمے رہے گا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2662
حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا عبد الوهاب، حدثنا خالد الحذاء، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، قال: اثنى رجل على رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ويلك، قطعت عنق صاحبك، قطعت عنق صاحبك مرارا، ثم قال:"من كان منكم مادحا اخاه لا محالة، فليقل احسب فلانا والله حسيبه، ولا ازكي على الله احدا احسبه كذا وكذا إن كان يعلم ذلك منه".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دوسرے شخص کی تعریف کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس! تو نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ ڈالی۔ تو نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ ڈالی۔ کئی مرتبہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا) پھر فرمایا کہ اگر کسی کے لیے اپنے کسی بھائی کی تعریف کرنی ضروری ہو جائے تو یوں کہے کہ میں فلاں شخص کو ایسا سمجھتا ہوں، آگے اللہ خوب جانتا ہے، میں اللہ کے سامنے کسی کو بےعیب نہیں کہہ سکتا۔ میں سمجھتا ہوں وہ ایسا ایسا ہے اگر اس کا حال جانتا ہو۔

Share this: