احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: 19- بَابُ الْعَبْدُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ:
باب: غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے۔
ونسب النبي صلى الله عليه وسلم المال إلى السيد.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (غلام کے) مال کو اس کے آقا کی طرف منسوب کیا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2558
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"كلكم راع ومسئول عن رعيته، فالإمام راع ومسئول عن رعيته، والرجل في اهله راع وهو مسئول عن رعيته، والمراة في بيت زوجها راعية وهي مسئولة عن رعيتها، والخادم في مال سيده راع وهو مسئول عن رعيته". قال: فسمعت هؤلاء من النبي صلى الله عليه وسلم، واحسب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: والرجل في مال ابيه راع ومسئول عن رعيته، فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته.
سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر آدمی حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ امام حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ مرد اپنے گھر کے معاملات کا افسر ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی افسر ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا (سید) کے مال کا محافظ ہے اور اس سے اس کے بارے میں سوال ہو گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ باتیں سنی ہیں اور مجھے خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ مرد اپنے باپ کے مال کا محافظ ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ غرض تم میں سے ہر فرد حاکم ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔

Share this: