احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: 25- بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ رَحْمَةَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ الْمُحْسِنِينَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں روایات کہ ”بلاشبہ اللہ کی رحمت نیکو کاروں سے قریب ہے“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7448
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عاصم، عن ابي عثمان، عن اسامة، قال:"كان ابن لبعض بنات النبي صلى الله عليه وسلم يقضي، فارسلت إليه ان ياتيها، فارسل إن لله ما اخذ وله ما اعطى وكل إلى اجل مسمى، فلتصبر ولتحتسب، فارسلت إليه، فاقسمت عليه، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقمت معه ومعاذ بن جبل وابي بن كعب وعبادة بن الصامت، فلما دخلنا ناولوا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبي ونفسه تقلقل في صدره حسبته، قال: كانها شنة، فبكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال سعد بن عبادة: اتبكي ؟، فقال: إنما يرحم الله من عباده الرحماء".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم احول نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) کا لڑکا جاں کنی کے عالم میں تھا تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا بھیجا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہلایا کہ اللہ ہی کا وہ ہے جو وہ لیتا ہے اور وہ بھی جسے وہ دیتا ہے اور سب کے لیے ایک مدت مقرر ہے، پس صبر کرو اور اسے ثواب کا کام سمجھو۔ لیکن انہوں نے پھر دوبارہ بلا بھیجا اور قسم دلائی۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور میں بھی آپ کے ساتھ چلا۔ معاذ بن جبل، ابی بن کعب اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم بھی ساتھ تھے۔ جب ہم صاحبزادی کے گھر میں داخل ہوئے تو لوگوں نے بچے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گود میں دے دیا۔ اس وقت بچہ کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسا پرانی مشک۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ کر رو دئیے تو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، آپ روتے ہیں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں میں رحم کرنے والوں پر ہی رحم کھاتا ہے۔

Share this: