احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ لاَ يُشِيرُ الْمُحْرِمُ إِلَى الصَّيْدِ لِكَيْ يَصْطَادَهُ الْحَلاَلُ:
باب: غیر محرم کے شکار کرنے کے لیے احرام والا شکار کی طرف اشارہ بھی نہ کرے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1824
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عثمان هو ابن موهب، قال: اخبرني عبد الله بن ابي قتادة، ان اباه اخبره،"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج حاجا فخرجوا معه، فصرف طائفة منهم فيهم ابو قتادة، فقال: خذوا ساحل البحر حتى نلتقي، فاخذوا ساحل البحر، فلما انصرفوا احرموا كلهم إلا ابو قتادة لم يحرم، فبينما هم يسيرون إذ راوا حمر وحش، فحمل ابو قتادة على الحمر، فعقر منها اتانا، فنزلوا فاكلوا من لحمها، وقالوا: اناكل لحم صيد ونحن محرمون ؟ فحملنا ما بقي من لحم الاتان، فلما اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: يا رسول الله، إنا كنا احرمنا، وقد كان ابو قتادة لم يحرم، فراينا حمر وحش، فحمل عليها ابو قتادة فعقر منها اتانا، فنزلنا فاكلنا من لحمها، ثم قلنا: اناكل لحم صيد ونحن محرمون ! فحملنا ما بقي من لحمها، قال: امنكم احد امره ان يحمل عليها، او اشار إليها ؟ قالوا: لا، قال: فكلوا ما بقي من لحمها".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عثمان بن موہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد ابوقتادہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (حج کا) ارادہ کر کے نکلے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی ایک جماعت کو جس میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے یہ ہدایت دے کر راستے سے واپس بھیجا کہ تم لوگ دریا کے کنارے کنارے ہو کر جاؤ، (اور دشمن کا پتہ لگاؤ) پھر ہم سے آ ملو۔ چنانچہ یہ جماعت دریا کے کنارے کنارے چلی، واپسی میں سب نے احرام باندھ لیا تھا لیکن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا۔ یہ قافلہ چل رہا تھا کہ کئی گورخر دکھائی دئیے، ابوقتادہ نے ان پر حملہ کیا اور ایک مادہ کا شکار کر لیا، پھر ایک جگہ ٹھہر کر سب نے اس کا گوشت کھایا اور ساتھ ہی یہ خیال بھی آیا کہ کیا ہم محرم ہونے کے باوجود شکار کا گوشت بھی کھا سکتے ہیں؟ چنانچہ جو کچھ گوشت بچا وہ ہم ساتھ لائے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو عرض کی یا رسول اللہ! ہم سب لوگ تو محرم تھے لیکن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا پھر ہم نے گورخر دیکھے اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کر کے ایک مادہ کا شکار کر لیا، اس کے بعد ایک جگہ ہم نے قیام کیا اور اس کا گوشت کھایا پھر خیال آیا کہ کیا ہم محرم ہونے کے باوجود شکار کا گوشت کھا بھی سکتے ہیں؟ اس لیے جو کچھ گوشت باقی بچا ہے وہ ہم ساتھ لائے ہیں۔ آپ نے پوچھا کیا تم میں سے کسی نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کو شکار کرنے کے لیے کہا تھا؟ یا کسی نے اس شکار کی طرف اشارہ کیا تھا؟ سب نے کہا نہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر بچا ہوا گوشت بھی کھا لو۔

Share this: