احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ لاَ يُعِينُ الْمُحْرِمُ الْحَلاَلَ فِي قَتْلِ الصَّيْدِ:
باب: شکار کرنے میں احرام والا غیر محرم کی کچھ بھی مدد نہ کرے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1823
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، حدثنا صالح بن كيسان، عن ابي محمد نافع مولى ابي قتادة، سمع ابا قتادة رضي الله عنه، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بالقاحة من المدينة على ثلاث. ح وحدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا صالح بن كيسان، عن ابي محمد، عن ابي قتادة رضي الله عنه، قال:"كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بالقاحة، ومنا المحرم ومنا غير المحرم، فرايت اصحابي يتراءون شيئا فنظرت، فإذا حمار وحش يعني وقع سوطه، فقالوا: لا نعينك عليه بشيء إنا محرمون، فتناولته فاخذته، ثم اتيت الحمار من وراء اكمة، فعقرته فاتيت به اصحابي، فقال بعضهم: كلوا، وقال بعضهم: لا تاكلوا، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو امامنا، فسالته، فقال: كلوه حلال"، قال لنا عمرو: اذهبوا إلى صالح فسلوه عن هذا وغيره، وقدم علينا هاهنا.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابومحمد نے، ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے، انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے تین منزل دور مقام قاحہ میں تھے۔ (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے) کہا کہ ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام قاحہ میں تھے، بعض تو ہم میں سے محرم تھے اور بعض غیر محرم۔ میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے ہیں، میں نے جو نظر اٹھائی تو ایک گورخر سامنے تھا، ان کی مراد یہ تھی کہ ان کا کوڑا گر گیا، (اور اپنے ساتھیوں سے اسے اٹھانے کے لیے انہوں نے کہا)، لیکن ساتھیوں نے کہا کہ ہم تمہاری کچھ بھی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ ہم محرم ہیں) اس لیے میں نے وہ خود اٹھایا اس کے بعد میں اس گورخر کے نزدیک ایک ٹیلے کے پیچھے سے آیا اور اسے شکار کیا، پھر میں اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لایا، بعض نے تو یہ کہا کہ (ہمیں بھی) کھا لینا چاہئے لیکن بعض نے کہا کہ نہیں کھانا چاہیے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ آپ ہم سے آگے تھے، میں نے آپ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے بتایا کہ کھا لو یہ حلال ہے۔ ہم سے عمرو بن دینار نے کہا کہ صالح بن کیسان کی خدمت میں حاضر ہو کر اس حدیث اور اس کے علاوہ کے متعلق پوچھ سکتے ہو اور وہ ہمارے پاس یہاں آئے تھے۔

Share this: