احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ حُكْمِ الْمُرْتَدِّ وَالْمُرْتَدَّةِ:
باب: مرتد مرد اور مرتد عورت کا حکم۔
، وقال ابن عمر، والزهري، وإبراهيم: تقتل المرتدة، وقال الله تعالى كيف يهدي الله قوما كفروا بعد إيمانهم وشهدوا ان الرسول حق وجاءهم البينات والله لا يهدي القوم الظالمين { 86 } اولئك جزاؤهم ان عليهم لعنة الله والملائكة والناس اجمعين { 87 } خالدين فيها لا يخفف عنهم العذاب ولا هم ينظرون { 88 } إلا الذين تابوا من بعد ذلك واصلحوا فإن الله غفور رحيم { 89 } إن الذين كفروا بعد إيمانهم ثم ازدادوا كفرا لن تقبل توبتهم واولئك هم الضالون { 90 } سورة آل عمران آية 86-90، وقال: يايها الذين آمنوا إن تطيعوا فريقا من الذين اوتوا الكتاب يردوكم بعد إيمانكم كافرين سورة آل عمران آية 100، وقال إن الذين آمنوا ثم كفروا ثم آمنوا ثم كفروا ثم ازدادوا كفرا لم يكن الله ليغفر لهم ولا ليهديهم سبيلا سورة النساء آية 137، وقال من يرتد منكم عن دينه فسوف ياتي الله بقوم يحبهم ويحبونه اذلة على المؤمنين اعزة على الكافرين سورة المائدة آية 54، وقال ولكن من شرح بالكفر صدرا فعليهم غضب من الله ولهم عذاب عظيم { 106 } ذلك بانهم استحبوا الحياة الدنيا على الآخرة وان الله لا يهدي القوم الكافرين { 107 } اولئك الذين طبع الله على قلوبهم وسمعهم وابصارهم واولئك هم الغافلون { 108 } لا جرم انهم في الآخرة هم الخاسرون { 109 } سورة النحل آية 106-109 إلى لغفور رحيم سورة النحل آية 110 ولا يزالون يقاتلونكم حتى يردوكم عن دينكم إن استطاعوا ومن يرتدد منكم عن دينه فيمت وهو كافر فاولئك حبطت اعمالهم في الدنيا والآخرة واولئك اصحاب النار هم. فيها خالدون سورة البقرة آية 217.
اور عبداللہ بن عمر اور زہری اور ابراہیم نخعی نے کہا مرتد عورت قتل کی جائے۔ اس باب میں یہ بھی بیان ہے کہ مرتدوں سے توبہ لی جائے اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران) میں فرمایا اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو کیسے ہدایت دے لگا جو ایمان لا کر پھر کافر بن گئے۔ حالانکہ (پہلے) یہ گواہی دے چکے تھے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سچے پیغمبر ہیں اور ان کی پیغمبری کی کھلی کھلی دلیلیں ان کے پاس آ چکیں اور اللہ تعالیٰ ایسے ہٹ دھرم لوگوں کو راہ پر نہیں لاتا۔ ان لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر اللہ اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی پھٹکار پڑے گی۔ اسی پھٹکار کی وجہ سے عذاب میں ہمیشہ پڑے رہیں گے کبھی ان کا عذاب ہلکا نہ ہو گا نہ ان کو مہلت ملے گی البتہ جن لوگوں نے ایسا کرنے کے بعد توبہ کی اپنی حالت درست کر لی تو اللہ ان کا قصور بخشنے والا مہربان ہے۔ بیشک جو لوگ ایمان لائے اور پھر کافر ہو گئے پھر ان کا کفر بڑھتا گیا ان کی تو توبہ بھی قبول نہ ہو گی اور یہی لوگ تو (پرے سرے کے) گمراہ ہیں اور فرمایا مسلمانو! اگر تم اہل کتاب کے کسی گروہ کا کہا مانو گے تو وہ ایمان لانے کے بعد تم کو کافر بنا کر چھوڑیں گے اور سورۃ نساء کے بیسویں رکوع میں فرمایا جو لوگ اسلام لائے پھر کافر بن بیٹھے پھر اسلام لائے پھر کافر بن بیٹھے پھر کفر بڑھاتے چلے گئے ان کو تو اللہ تعالیٰ نہ بخشے گا نہ کبھی ان کو راہ راست پر لائے گا اور سورۃ المائدہ کے آٹھویں رکوع میں فرمایا جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ تعالیٰ کو کچھ پرواہ نہیں وہ ایسے لوگوں کو حاضر کر دے گا جن کو وہ چاہتا ہے اور وہ اس کو چاہتے ہیں۔ مسلمانوں پر نرم دل کافروں پر کڑے اخیر آیت تک اور سورۃ النحل چودہویں رکوع میں فرمایا لیکن جو لوگ ایمان لائے اور دل کھول کر یعنی خوشی اور رغبت سے کفر اختیار کریں ان پر تو اللہ کا غضب اترے گا اور ان کو بڑا عذاب ہو گا اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے لوگوں نے دنیا کی زندگی کے مزوں کو آخرت سے زیادہ پسند کیا اور یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو راہ پر نہیں لاتا۔ یہی لوگ تو وہ ہیں جن کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے وہ اللہ سے بالکل غافل ہو گئے ہیں تو آخرت میں چار و ناچار یہ لوگ خسارہ اٹھائیں گے۔ اخیر آیت «إن ربك من بعدها لغفور رحيم» تک۔ اور سورۃ البقرہ ستائیسویں رکوع میں فرمایا یہ کافر تو سدا تم سے لڑتے رہیں گے جب تک ان کا بس چلے تو وہ اپنے دین سے تم کو پھیر دیں (مرتد بنا دیں) اور تم میں جو لوگ اپنے دین (اسلام) سے پھر جائیں اور مرتے وقت کافر مریں ان کے سارے نیک اعمال دنیا اور آخرت میں گئے گزرے۔ وہ دوزخی ہیں ہمیشہ دوزخ میں ہی رہیں گے۔ (امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں ان سب آیات کو جمع کر دیا جو مرتدوں کے بارے میں قرآن مجید میں آئی تھیں)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6922
حدثنا ابو النعمان محمد بن الفضل، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن عكرمة، قال: اتي علي رضي الله عنه بزنادقة، فاحرقهم، فبلغ ذلك ابن عباس، فقال: لو كنت انا لم احرقهم، لنهي رسول الله صلى الله عليه وسلم"لا تعذبوا بعذاب الله، ولقتلتهم، لقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، من بدل دينه فاقتلوه".
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے کہا علی رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ بےدین لوگ لائے گئے۔ آپ نے ان کو جلوا دیا۔ یہ خبر ابن عباس رضی اللہ عنہما کو پہنچی تو انہوں نے کہا اگر میں حاکم ہوتا تو ان کو کبھی نہ جلواتا (دوسری طرح سے سزا دیتا) کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ میں جلانے سے منع فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آگ اللہ کا عذاب ہے تم اللہ کے عذاب سے کسی کو مت عذاب دو میں ان کو قتل کروا ڈالتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص اپنا دین بدل ڈالے اسلام سے پھر جائے اس کو قتل کر ڈالو۔

Share this: