احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

56: 56- بَابُ غَزَاةِ أَوْطَاسٍ:
باب: غزوہ اوطاس کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4323
حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: لما فرغ النبي صلى الله عليه وسلم من حنين، بعث ابا عامر على جيش إلى اوطاس، فلقي دريد بن الصمة فقتل دريد، وهزم الله اصحابه، قال ابو موسى: وبعثني مع ابي عامر، فرمي ابو عامر في ركبته رماه جشمي بسهم، فاثبته في ركبته، فانتهيت إليه، فقلت: يا عم من رماك ؟ فاشار إلى ابي موسى، فقال: ذاك قاتلي الذي رماني، فقصدت له فلحقته، فلما رآني ولى فاتبعته، وجعلت اقول له: الا تستحيي، الا تثبت ؟ فكف، فاختلفنا ضربتين بالسيف، فقتلته، ثم قلت لابي عامر: قتل الله صاحبك، قال: فانزع هذا السهم، فنزعته، فنزا منه الماء، قال: يا ابن اخي، اقرئ النبي صلى الله عليه وسلم السلام، وقل له: استغفر لي، واستخلفني ابو عامر على الناس، فمكث يسيرا ثم مات، فرجعت، فدخلت على النبي صلى الله عليه وسلم في بيته على سرير مرمل وعليه فراش قد اثر رمال السرير بظهره وجنبيه، فاخبرته بخبرنا وخبر ابي عامر، وقال: قل له استغفر لي، فدعا بماء فتوضا، ثم رفع يديه، فقال:"اللهم اغفر لعبيد ابي عامر"، ورايت بياض إبطيه، ثم قال:"اللهم اجعله يوم القيامة فوق كثير من خلقك من الناس"، فقلت: ولي، فاستغفر، فقال:"اللهم اغفر لعبد الله بن قيس ذنبه، وادخله يوم القيامة مدخلا كريما"، قال ابو بردة: إحداهما لابي عامر، والاخرى لابي موسى.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن عبداللہ نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ حنین سے فارغ ہو گئے تو آپ نے ایک دستے کے ساتھ ابوعامر رضی اللہ عنہ کو وادی اوطاس کی طرف بھیجا۔ اس معرکہ میں درید ابن الصمہ سے مقابلہ ہوا۔ درید قتل کر دیا گیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے لشکر کو شکست دے دی۔ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوعامر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھی بھیجا تھا۔ ابوعامر رضی اللہ عنہ کے گھٹنے میں تیر آ کر لگا۔ بنی جعشم کے ایک شخص نے ان پر تیر مارا تھا اور ان کے گھٹنے میں اتار دیا تھا۔ میں ان کے پاس پہنچا اور کہا:چچا! یہ تیر آپ پر کس نے پھینکا؟ انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو اشارے سے بتایا کہ وہ جعشمی میرا قاتل ہے جس نے مجھے نشانہ بنایا ہے۔ میں اس کی طرف لپکا اور اس کے قریب پہنچ گیا لیکن جب اس نے مجھے دیکھا تو وہ بھاگ پڑا میں نے اس کا پیچھا کیا اور میں یہ کہتا جاتا تھا، تجھے شرم نہیں آتی، تجھ سے مقابلہ نہیں کیا جاتا۔ آخر وہ رک گیا اور ہم نے ایک دوسرے پر تلوار سے وار کیا۔ میں نے اسے قتل کر دیا اور ابوعامر رضی اللہ عنہ سے جا کر کہا کہ اللہ نے آپ کے قاتل کو قتل کروا دیا۔ انہوں نے فرمایا کہ میرے (گھٹنے میں سے) تیر نکال لے، میں نے نکال دیا تو اس سے پانی جاری ہو گیا پھر انہوں نے فرمایا: بھتیجے! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میرا سلام پہنچانا اور عرض کرنا کہ میرے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں۔ ابوعامر رضی اللہ عنہ نے لوگوں پر مجھے اپنا نائب بنا دیا۔ اس کے بعد وہ تھوڑی دیر اور زندہ رہے اور شہادت پائی۔ میں واپس ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا۔ آپ اپنے گھر میں بانوں کی ایک چارپائی پر تشریف فرما تھے۔ اس پر کوئی بستر بچھا ہوا نہیں تھا اور بانوں کے نشانات آپ کی پیٹھ اور پہلو پر پڑ گئے تھے۔ میں نے آپ سے اپنے اور ابوعامر رضی اللہ عنہ کے واقعات بیان کئے اور یہ کہ انہوں نے دعا مغفرت کے لیے درخواست کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب فرمایا اور وضو کیا پھر ہاتھ اٹھا کر دعا کی، اے اللہ! عبید ابوعامر کی مغفرت فرما۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغل میں سفیدی (جب آپ دعا کر رہے تھے) دیکھی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، اے اللہ! قیامت کے دن ابوعامر کو اپنی بہت سی مخلوق سے بلند تر درجہ عطا فرمائیو۔ میں نے عرض کیا اور میرے لیے بھی اللہ سے مغفرت کی دعا فرما دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اے اللہ! عبداللہ بن قیس ابوموسیٰ کے گناہوں کو بھی معاف فرما اور قیامت کے دن اچھا مقام عطا فرمائیو۔ ابوبردہ نے بیان کیا کہ ایک دعا ابوعامر رضی اللہ عنہ کے لیے تھی اور دوسری ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے لیے۔

Share this: