احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابُ التَّوَثُّقِ مِمَّنْ تُخْشَى مَعَرَّتُهُ:
باب: اگر شرارت کا ڈر ہو تو ملزم کا باندھنا درست ہے۔
وقيد ابن عباس عكرمة على تعليم القرآن والسنن والفرائض.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے (اپنے غلام) عکرمہ کو قرآن و حدیث اور دین کے فرائض سیکھنے کے لیے قید کیا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2422
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنهما، يقول:"بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد، فجاءت برجل من بني حنيفة يقال له ثمامة بن اثال سيد اهل اليمامة، فربطوه بسارية من سواري المسجد، فخرج إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ما عندك يا ثمامة ؟ قال: عندي يا محمد خير، فذكر الحديث، قال: اطلقوا ثمامة".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند سواروں کا ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا۔ یہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا اور جو اہل یمامہ کا سردار تھا، پکڑ لائے اور اسے مسجد نبوی کے ایک ستون میں باندھ دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ثمامہ! تو کس خیال میں ہے؟ انہوں نے کہا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) میں اچھا ہوں۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو۔

Share this: