احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ دَعْوَى الْوَصِيِّ لِلْمَيِّتِ:
باب: میت کا وصی اس کی طرف سے دعویٰ کر سکتا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2421
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها،"ان عبد بن زمعة، وسعد بن ابي وقاص اختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم في ابن امة زمعة، فقال سعد: يا رسول الله، اوصاني اخي إذا قدمت ان انظر ابن امة زمعة، فاقبضه فإنه ابني، وقال عبد بن زمعة اخي وابن امة ابي: ولد على فراش ابي، فراى النبي صلى الله عليه وسلم شبها بينا بعتبة، فقال: هو لك يا عبد بن زمعة الولد للفراش، واحتجبي منه يا سودة".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ زمعہ کی ایک باندی کے لڑے کے بارے میں عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنا جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر گئے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! میرے بھائی نے مجھ کو وصیت کی تھی کہ جب میں (مکہ) آؤں اور زمعہ کی باندی کے لڑکے کو دیکھوں تو اسے اپنی پرورش میں لے لوں۔ کیونکہ وہ انہیں کا لڑکا ہے۔ اور عبد بن زمعہ نے کہا کہ وہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی باندی کا لڑکا ہے۔ میرے والد ہی کے فراش میں اس کی پیدائش ہوئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کے اندر (عتبہ کی) واضح مشابہت دیکھی۔ لیکن فرمایا کہ اے عبد بن زمعہ! لڑکا تو تمہاری ہی پرورش میں رہے گا کیونکہ لڑکا فراش کے تابع ہوتا ہے اور سودہ تو اس لڑکے سے پردہ کیا کر۔

Share this: