احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ قَتْلِ الْخَوَارِجِ وَالْمُلْحِدِينَ بَعْدَ إِقَامَةِ الْحُجَّةِ عَلَيْهِمْ:
باب: خارجیوں اور بے دینوں سے ان پر دلیل قائم کر کے لڑنا۔
وقول الله تعالى وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون سورة التوبة آية 115 وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله، وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون‏» اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت کرنے کے بعد (یعنی ایمان کی توفیق دینے کے بعد) ان سے مواخذہ کرے جب تک ان سے بیان نہ کرے کہ فلاں فلاں کاموں سے بچے رہو۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (اس کو طبری نے وصل کیا) خارجی لوگوں کو بدترین خلق اللہ سمجھتے تھے، کہتے تھے انہوں نے کیا کیا جو آیتیں کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6930
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا خيثمة، حدثنا سويد بن غفلة، قال علي رضي الله عنه: إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، فوالله لان اخر من السماء احب إلي من ان اكذب عليه، وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم، فإن الحرب خدعة، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"سيخرج قوم في آخر الزمان احداث الاسنان، سفهاء الاحلام، يقولون: من خير قول البرية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، فاينما لقيتموهم فاقتلوهم، فإن في قتلهم اجرا لمن قتلهم يوم القيامة".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم ہمارے سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ہم سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن نے، کہا ہم سے سوید بن غفلہ نے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا جب میں تم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو قسم اللہ کی اگر میں آسمان سے نیچے گر پڑوں یہ مجھ کو اس سے اچھا لگتا ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں ہاں جب مجھ میں تم میں آپس میں گفتگو ہو تو اس میں بنا کر بات کہنے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے) لڑائی تدبیر اور مکر کا نام ہے۔ دیکھو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔

Share this: