احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: 22- بَابُ الْمَعَاصِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ:
باب: گناہ جاہلیت کے کام ہیں۔
لقول النبي صلى الله عليه وسلم: إنك امرؤ فيك جاهلية، وقول الله تعالى: إن الله لا يغفر ان يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء سورة النساء آية 48.
‏‏‏‏ اور گناہ کرنے والا گناہ سے کافر نہیں ہوتا۔ ہاں اگر شرک کرے تو کافر ہو جائے گا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذر سے فرمایا تھا تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت کی بو آتی ہے۔ (اس برائی کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کافر نہیں کہا) اور اللہ نے سورۃ نساء میں فرمایا ہے بیشک اللہ شرک کو نہیں بخشے گا اور اس کے علاوہ جس گناہ کو چاہے وہ بخش دے۔ (سورۃ الحجرات میں فرمایا) اور اگر ایمانداروں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو (اس آیت میں اللہ نے اس گناہ کبیرہ قتل و غارت کے باوجود ان لڑنے والوں کو مومن ہی کہا ہے)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 30
حدثنا عبد الرحمن بن المبارك، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ايوب ويونس، عن الحسن، عن الاحنف بن قيس، قال: ذهبت لانصر هذا الرجل فلقيني ابو بكرة، فقال: اين تريد ؟ قلت: انصر هذا الرجل، قال: ارجع، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"إذا التقى المسلمان بسيفيهما، فالقاتل والمقتول في النار، فقلت: يا رسول الله، هذا القاتل، فما بال المقتول ؟ قال: إنه كان حريصا على قتل صاحبه".
ہم سے بیان کیا عبدالرحمٰن بن مبارک نے، کہا ہم سے بیان کیا حماد بن زید نے، کہا ہم سے بیان کیا ایوب اور یونس نے، انہوں نے حسن سے، انہوں نے احنف بن قیس سے، کہا کہ میں اس شخص (علی رضی اللہ عنہ) کی مدد کرنے کو چلا۔ راستے میں مجھ کو ابوبکرہ ملے۔ پوچھا کہاں جاتے ہو؟ میں نے کہا، اس شخص (علی رضی اللہ عنہ) کی مدد کرنے کو جاتا ہوں۔ ابوبکرہ نے کہا اپنے گھر کو لوٹ جاؤ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر بھڑ جائیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! قاتل تو خیر (ضرور دوزخی ہونا چاہیے) مقتول کیوں؟ فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو مار ڈالنے کی حرص رکھتا تھا۔ (موقع پاتا تو وہ اسے ضرور قتل کر دیتا دل کے عزم صمیم پر وہ دوزخی ہوا)۔

Share this: