احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ قَوْلِهِ: {إِنْ هُوَ إِلاَّ نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ}:
باب: آیت کی تفسیر ”یہ رسول تو تم کو بس ایک سخت عذاب (دوزخ) کے آنے سے پہلے ڈرانے والے ہیں“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4801
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا محمد بن خازم، حدثنا الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: صعد النبي صلى الله عليه وسلم الصفا ذات يوم، فقال:"يا صباحاه، فاجتمعت إليه قريش، قالوا: ما لك ؟ قال: ارايتم لو اخبرتكم ان العدو يصبحكم او يمسيكم اما كنتم تصدقوني ؟ قالوا: بلى، قال: فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد"، فقال ابو لهب: تبا لك الهذا جمعتنا، فانزل الله: تبت يدا ابي لهب سورة المسد آية 1".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن حازم نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھے اور پکارا: یا صباحاہ! (لوگو دوڑو) اس آواز پر قریش جمع ہو گئے اور پوچھا کیا بات ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری کیا رائے ہے اگر میں تمہیں بتاؤں کہ دشمن صبح کے وقت یا شام کے وقت تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری بات کی تصدیق نہیں کرو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی تصدیق کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں تم کو سخت ترین عذاب (دوزخ) سے پہلے ڈرانے والا ہوں۔ ابولہب (مردود) بولا تو ہلاک ہو جا، کیا تو نے اسی لیے ہمیں بلایا تھا۔ اس پر اللہ پاک نے آیت «تبت يدا أبي لهب‏» نازل فرمائی۔

Share this: