احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: 8- بَابُ الصُّلْحِ فِي الدِّيَةِ:
باب: دیت پر صلح کرنا (یعنی قصاص معاف کر کے دیت پر راضی ہو جانا)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2703
حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، قال: حدثني حميد، ان انسا حدثهم، ان الربيع وهي ابنة النضر كسرت ثنية جارية، فطلبوا الارش، وطلبوا العفو، فابوا، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فامرهم بالقصاص، فقال انس بن النضر: اتكسر ثنية الربيع يا رسول الله ؟ لا، والذي بعثك بالحق لا تكسر ثنيتها، فقال: يا انس، كتاب الله القصاص، فرضي القوم وعفوا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"إن من عباد الله من لو اقسم على الله لابره". زاد الفزاري، عن حميد، عن انس، فرضي القوم وقبلوا الارش.
ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، کہا مجھ سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نضر کی بیٹی ربیع رضی اللہ عنہا نے ایک لڑکی کے دانت توڑ دئیے۔ اس پر لڑکی والوں نے تاوان مانگا اور ان لوگوں نے معافی چاہی، لیکن معاف کرنے سے انہوں نے انکار کیا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدلہ لینے کا حکم دیا۔ (یعنی ان کا بھی دانت توڑ دیا جائے) انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ربیع کا دانت کس طرح توڑا جا سکے گا۔ نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انس! کتاب اللہ کا فیصلہ تو بدلہ لینے (قصاص) ہی کا ہے۔ چنانچہ یہ لوگ راضی ہو گئے اور معاف کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ خود ان کی قسم پوری کرتا ہے۔ فزاری نے (اپنی روایت میں) حمید سے، اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے یہ زیادتی نقل کی ہے کہ وہ لوگ راضی ہو گئے اور تاوان لے لیا۔

Share this: