احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: 24- بَابُ كَيْفَ يُكْتَبُ الْكِتَابُ إِلَى أَهْلِ الْكِتَابِ:
باب: اہل کتاب کو کس طرح خط لکھا جائے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6260
حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان ابن عباس، اخبره، ان ابا سفيان بن حرب، اخبره، ان هرقل ارسل إليه في نفر من قريش وكانوا تجارا بالشام، فاتوه فذكر الحديث، قال: ثم دعا بكتاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقرئ، فإذا فيه:"بسم الله الرحمن الرحيم من محمد عبد الله ورسوله إلى هرقل عظيم الروم السلام على من اتبع الهدى اما بعد".
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی انہوں نے کہا ہم کو یونس نے خبر دی اور ان سے زہری نے بیان کیا انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہرقل نے قریش کے چند افراد کے ساتھ انہیں بھی بلا بھیجا یہ لوگ شام تجارت کی غرض سے گئے تھے سب لوگ ہرقل کے پاس آئے پھر انہوں نے واقعہ بیان کیا کہ پھر ہرقل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط منگوایا اور وہ پڑھا گیا خط میں یہ لکھا ہوا تھا۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم، محمد کی طرف سے جو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہے ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ ہرقل عظیم روم کی طرف، سلام ہو ان پر جنہوں نے ہدایت کی اتباع کی۔ امابعد!

Share this: