احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: 9- بَابُ إِذَا قَاصَّ أَوْ جَازَفَهُ فِي الدَّيْنِ تَمْرًا بِتَمْرٍ أَوْ غَيْرِهِ:
باب: اگر قرض ادا کرتے وقت کھجور کے بدل اتنی ہی کھجور یا اور کوئی میوہ یا اناج کے بدل برابر ناپ تول کر یا اندازہ کر کے دے تو درست ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2396
حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا انس، عن هشام، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، انه اخبره،"ان اباه توفي وترك عليه ثلاثين وسقا لرجل من اليهود، فاستنظره جابر، فابى ان ينظره، فكلم جابر رسول الله صلى الله عليه وسلم ليشفع له إليه، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وكلم اليهودي لياخذ ثمر نخله بالذي له، فابى، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم النخل فمشى فيها، ثم قال لجابر: جد له، فاوف له الذي له، فجده بعد ما رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاوفاه ثلاثين وسقا، وفضلت له سبعة عشر وسقا، فجاء جابر رسول الله صلى الله عليه وسلم ليخبره بالذي كان فوجده يصلي العصر، فلما انصرف اخبره بالفضل، فقال: اخبر ذلك ابن الخطاب، فذهب جابر إلى عمر فاخبره، فقال له عمر: لقد علمت حين مشى فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم ليباركن فيها".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے کہا کہ ہم سے انس نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے وہب بن کیسان نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ جب ان کے والد شہید ہوئے تو ایک یہودی کا تیس وسق قرض اپنے اوپر چھوڑ گئے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے اس سے مہلت مانگی، لیکن وہ نہیں مانا۔ پھر جابر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس یہودی (ابوشحم) سے (مہلت دینے کی) سفارش کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور یہودی سے یہ فرمایا کہ جابر رضی اللہ عنہ کے باغ کے پھل (جو بھی ہوں) اس قرض کے بدلے میں لے لے۔ جو ان کے والد کے اوپر اس کا ہے، اس نے اس سے بھی انکار کیا۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہوئے اور اس میں چلتے رہے پھر جابر رضی اللہ عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باغ کا پھل توڑ کے اس کا قرض ادا کرو۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو انہوں نے باغ کی کھجوریں توڑیں اور یہودی کا تیس وسق ادا کر دیا۔ سترہ وسق اس میں سے بچ بھی رہا۔ جابر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ کو بھی یہ اطلاع دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت عصر کی نماز پڑھ رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی خبر ابن خطاب کو بھی کر دو۔ چنانچہ جابر رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں گئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں تو اسی وقت سمجھ گیا تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں چل رہے تھے کہ اس میں ضرور برکت ہو گئی۔

Share this: