احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

66: 66- بَابُ أَبْوَالِ الإِبِلِ وَالدَّوَابِّ وَالْغَنَمِ وَمَرَابِضِهَا:
باب: اونٹ، بکری اور چوپایوں کا پیشاب اور ان کے رہنے کی جگہ کے بارے میں۔
وصلى ابو موسى في دار البريد والسرقين والبرية إلى جنبه، فقال: ها هنا وثم سواء.
‏‏‏‏ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے داربرید میں نماز پڑھی (حالانکہ وہاں گوبر تھا) اور ایک پہلو میں جنگل تھا۔ پھر انہوں نے کہا یہ جگہ اور وہ جگہ برابر ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 233
حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس، قال:"قدم اناس من عكل او عرينة فاجتووا المدينة، فامرهم النبي صلى الله عليه وسلم بلقاح، وان يشربوا من ابوالها والبانها، فانطلقوا، فلما صحوا قتلوا راعي النبي صلى الله عليه وسلم واستاقوا النعم، فجاء الخبر في اول النهار فبعث في آثارهم، فلما ارتفع النهار جيء بهم، فامر فقطع ايديهم وارجلهم وسمرت اعينهم والقوا في الحرة يستسقون فلا يسقون، قال ابو قلابة: فهؤلاء سرقوا وقتلوا وكفروا بعد إيمانهم وحاربوا الله ورسوله".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے حماد بن زید سے، وہ ایوب سے، وہ ابوقلابہ سے، وہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ کچھ لوگ عکل یا عرینہ (قبیلوں) کے مدینہ میں آئے اور بیمار ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لقاح میں جانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ وہاں اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پئیں۔ چنانچہ وہ لقاح چلے گئے اور جب اچھے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر کے وہ جانوروں کو ہانک کر لے گئے۔ علی الصبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اس واقعہ کی) خبر آئی۔ تو آپ نے ان کے پیچھے آدمی دوڑائے۔ دن چڑھے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پکڑ کر لائے گئے۔ آپ کے حکم کے مطابق ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور آنکھوں میں گرم سلاخیں پھیر دی گئیں اور (مدینہ کی) پتھریلی زمین میں ڈال دئیے گئے۔ (پیاس کی شدت سے) وہ پانی مانگتے تھے مگر انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا۔ ابوقلابہ نے (ان کے جرم کی سنگینی ظاہر کرتے ہوئے) کہا کہ ان لوگوں نے چوری کی اور چرواہوں کو قتل کیا اور (آخر) ایمان سے پھر گئے اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی۔

Share this: