احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

66: 66- بَابُ غَزْوَةُ سِيفِ الْبَحْرِ:
باب: غزوہ سیف البحر کا بیان۔
وهم يتلقون عيرا لقريش واميرهم ابو عبيدة بن الجراح رضي الله عنه.
‏‏‏‏ یہ دستہ قریش کے قافلہ تجارت کی گھات میں تھا۔ اس کے سردار ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ تھے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4360
حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، انه قال:"بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا قبل الساحل، وامر عليهم ابا عبيدة بن الجراح وهم ثلاث مائة، فخرجنا وكنا ببعض الطريق فني الزاد، فامر ابو عبيدة بازواد الجيش، فجمع، فكان مزودي تمر فكان يقوتنا كل يوم قليل قليل حتى فني، فلم يكن يصيبنا إلا تمرة تمرة، فقلت:"ما تغني عنكم تمرة"، فقال: لقد وجدنا فقدها حين فنيت، ثم انتهينا إلى البحر، فإذا حوت مثل الظرب، فاكل منها القوم ثماني عشرة ليلة، ثم امر ابو عبيدة بضلعين من اضلاعه فنصبا، ثم امر براحلة فرحلت، ثم مرت تحتهما فلم تصبهما".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے وہیب بن کیسان نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساحل سمندر کی طرف ایک لشکر بھیجا اور اس کا امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ اس میں تین سو آدمی شریک تھے۔ خیر ہم مدینہ سے روانہ ہوئے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ راشن ختم ہو گیا، جو کچھ بچ رہا تھا وہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں روزانہ تھوڑا تھوڑا اسی میں سے کھانے کو دیتے رہے۔ آخر جب یہ بھی ختم کے قریب پہنچ گیا تو ہمارے حصے میں صرف ایک ایک کھجور آتی تھی۔ وہب نے کہا میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ایک کھجور سے کیا ہوتا رہا ہو گا؟ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا وہ ایک کھجور ہی غنیمت تھی۔ جب وہ بھی نہ رہی تو ہم کو اس کی قدر معلوم ہوئی تھی، آخر ہم سمندر کے کنارے پہنچ گئے۔ وہاں کیا دیکھتے ہیں بڑے ٹیلے کی طرح ایک مچھلی نکل کر پڑی ہے۔ اس مچھلی کو سارا لشکر اٹھارہ راتوں تک کھاتا رہا۔ بعد میں ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے حکم سے اس کی پسلی کی دو ہڈیاں کھڑی کی گئیں وہ اتنی اونچی تھیں کہ اونٹ پر کجاوہ کسا گیا وہ ان کے تلے سے نکل گیا اور ہڈیوں کو بالکل نہیں لگا۔

Share this: