احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ جَفَّ الْقَلَمُ عَلَى عِلْمِ اللَّهِ:
باب: اللہ کے علم (تقدیر) کے مطابق قلم خشک ہو گیا۔
{واضله الله على علم} وقال ابو هريرة قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: «جف القلم بما انت لاق». قال ابن عباس: {لها سابقون} سبقت لهم السعادة.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وأضله الله على علم‏» جیسا اللہ کے علم میں تھا اس کے مطابق ان کو گمراہ کر دیا۔ (یہ ترجمہ باب خود ایک حدیث میں مذکور ہے جسے امام احمد اور ابن حبان نے نکالا ہے۔) اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ تمہارے ساتھ ہونے والا ہے، اس پر قلم خشک ہو چکا ہے (وہ لکھا جا چکا ہے) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «لها سابقون‏» کی تفسیر میں فرمایا کہ نیک بختی پہلے ہی ان کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6596
حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا يزيد الرشك، قال: سمعت مطرف بن عبد الله بن الشخير، يحدث، عن عمران بن حصين، قال: قال رجل: يا رسول الله، ايعرف اهل الجنة من اهل النار ؟ قال:"نعم"، قال: فلم يعمل العاملون، قال:"كل يعمل لما خلق له، او لما يسر له".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید رشک نے بیان کیا، انہوں نے مطرف بن عبداللہ بن شخیر سے سنا، وہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ ایک صاحب نے (یعنی خود انہوں نے) عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا جنت کے لوگ جہنمیوں میں سے پہچانے جا چکے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں انہوں نے کہا کہ پھر عمل کرنے والے کیوں عمل کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر شخص وہی عمل کرتا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے یا جس کے لیے اسے سہولت دی گئی ہے۔

Share this: