احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ قَوْلِهِ: {إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا}:
باب: آیت کی تفسیر ”اے دونوں بیویو! اگر تم اللہ کے سامنے توبہ کر لو گی تو بہتر ہے تمہارے دل اس (غلط بات کی) طرف جھک گئے ہیں“۔
صغوت واصغيت ملت لتصغى: لتميل، وإن تظاهرا عليه فإن الله هو مولاه وجبريل وصالح المؤمنين والملائكة بعد ذلك ظهير سورة التحريم آية 4، عون تظاهرون تعاونون، وقال مجاهد: قوا انفسكم واهليكم: اوصوا انفسكم واهليكم بتقوى الله وادبوهم.
‏‏‏‏ عرب لوگ کہتے ہیں «صغوت» ای «صغوت» یعنی میں جھک پڑا ( «لتصغى») جو سورۃ الانعام میں ہے جس کا معنی جھک جائیں۔ «وإن تظاهرا عليه فإن الله هو مولاه وجبريل وصالح المؤمنين والملائكة بعد ذلك ظهير» یعنی اگر نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے مقابلہ میں تم روز نیا حملہ کرتی رہیں تو اس کا مددگار تو اللہ ہے اور جبرائیل ہیں اور نیک مسلمان ہیں اور ان کے علاوہ فرشتے بھی مددگار ہیں۔ «ظهير» کا معنی مددگار۔ «تظاهرون» ایک کی ایک مدد کرتے ہو۔ مجاہد نے کہا آیت «قوا أنفسكم وأهليكم» کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اللہ کا ڈر اختیار کرنے کی نصیحت کرو اور انہیں ادب سکھاؤ۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4915
حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا يحيى بن سعيد، قال: سمعت عبيد بن حنين، يقول: سمعت ابن عباس، يقول: كنت اريد ان اسال عمر عن المراتين اللتين تظاهرتا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمكثت سنة، فلم اجد له موضعا حتى خرجت معه حاجا، فلما كنا بظهران ذهب عمر لحاجته، فقال: ادركني بالوضوء فادركته بالإداوة، فجعلت اسكب عليه الماء، ورايت موضعا، فقلت:"يا امير المؤمنين، من المراتان اللتان تظاهرتا، قال ابن عباس: فما اتممت كلامي حتى، قال:"عائشة وحفصة".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن انصاری نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبید بن حنین سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے ان عورتوں کے متعلق سوال کرنا چاہا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر زور کیا تھا۔ ایک سال اسی فکر میں رہا اور مجھے کوئی موقع نہیں ملتا تھا آخر ان کے ساتھ حج کے لیے نکلا (واپسی میں) جب ہم مقام ظہران میں تھے تو عمر رضی اللہ عنہ رفع حاجت کے لیے گئے۔ پھر کہا کہ میرے لیے وضو کا پانی لاؤ، میں ایک برتن میں پانی لایا اور ان کو وضو کرانے لگا اس وقت مجھ کو موقع ملا۔ میں نے عرض کیا امیرالمؤمنین! وہ عورتیں کون تھیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابل ایسا کیا تھا؟ ابھی میں نے اپنی بات پوری نہ کی تھی انہوں نے کہا کہ وہ عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما تھیں۔

Share this: