احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ: {ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَقَالُوا مُعَلَّمٌ مَجْنُونٌ}:
باب: آیت «ثم تولوا عنه وقالوا معلم مجنون» کی تفسیر۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4824
حدثنا بشر بن خالد، اخبرنا محمد، حدثنا شعبة، عن سليمان، ومنصور، عن ابي الضحى، عن مسروق، قال: قال عبد الله، إن الله بعث محمدا صلى الله عليه وسلم، وقال: قل ما اسالكم عليه من اجر وما انا من المتكلفين سورة ص آية 86، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما راى قريشا استعصوا عليه، فقال:"اللهم اعني عليهم بسبع كسبع يوسف"، فاخذتهم السنة حتى حصت كل شيء حتى اكلوا العظام والجلود، فقال احدهم: حتى اكلوا الجلود والميتة، وجعل يخرج من الارض كهيئة الدخان، فاتاه ابو سفيان: فقال: اي محمد إن قومك قد هلكوا، فادع الله ان يكشف عنهم، فدعا، ثم قال:"تعودون بعد هذا في حديث منصور"، ثم قرا: فارتقب يوم تاتي السماء بدخان مبين إلى عائدون سورة الدخان آية 10 - 15 انكشف عذاب الآخرة فقد مضى الدخان، والبطشة، واللزام، وقال احدهم: القمر، وقال الآخر: والروم.
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں سلیمان اور منصور نے، انہیں ابوالضحیٰ نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «قل ما أسألكم عليه من أجر وما أنا من المتكلفين‏» کہ کہہ دو کہ میں تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں اور نہ میں بناوٹی باتیں کرنے والوں میں سے ہوں۔ پھر جب آپ نے دیکھا کہ قریش عناد سے باز نہیں آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے بددعا کی کہ اے اللہ! ان کے خلاف میری مدد ایسے قحط سے کر جیسا یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں پڑا تھا۔ (پھر) قحط پڑا اور پر چیز ختم ہو گئی۔ لوگ ہڈیاں اور چمڑے کھانے پر مجبور ہو گئے (سلیمان اور منصور) راویان حدیث میں سے ایک نے بیان کیا کہ وہ چمڑے اور مردار کھانے پر مجبور ہو گئے اور زمین سے دھواں سا نکلنے لگا۔ آخر ابوسفیان آئے اور کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی قوم ہلاک ہو چکی، اللہ سے دعا کیجئے کہ ان سے قحط کو دور کر دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اور قحط ختم ہو گیا۔ لیکن اس کے بعد وہ پھر کفر کی طرف لوٹ گئے۔ منصور کی روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «فارتقب يوم تأتي السماء بدخان مبين‏» تو آپ اس روز کا انتظار کریں جب آسمان کی طرف ایک نظر آنے والا دھواں پیدا ہو۔ «عائدون‏» تک۔ کیا آخرت کا عذاب بھی ان سے دور ہو سکے گا؟ دھواں اور سخت پکڑ اور ہلاکت گزر چکے۔ بعض نے چاند اور بعض نے غلبہ روم کا بھی ذکر کیا ہے کہ یہ بھی گزر چکا ہے۔

Share this: