احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ: {رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ}:
باب: آیت «ربنا اكشف عنا العذاب إنا مؤمنون» کی تفسیر۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4822
حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، قال: دخلت على عبد الله، فقال: إن من العلم ان تقول لما لا تعلم الله اعلم إن الله، قال لنبيه صلى الله عليه وسلم: قل ما اسالكم عليه من اجر وما انا من المتكلفين سورة ص آية 86، إن قريشا لما غلبوا النبي صلى الله عليه وسلم واستعصوا عليه، قال:"اللهم اعني عليهم بسبع كسبع يوسف"، فاخذتهم سنة اكلوا فيها العظام، والميتة من الجهد حتى جعل احدهم يرى ما بينه وبين السماء كهيئة الدخان من الجوع، قالوا: ربنا اكشف عنا العذاب إنا مؤمنون سورة الدخان آية 12، فقيل له: إن كشفنا عنهم عادوا فدعا ربه، فكشف عنهم فعادوا فانتقم الله منهم يوم بدر فذلك قوله تعالى: فارتقب يوم تاتي السماء بدخان مبين إلى قوله جل ذكره إنا منتقمون سورة الدخان آية 10 - 16.
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی علم ہی ہے کہ تمہیں اگر کوئی بات معلوم نہیں ہے تو اس کے متعلق یوں کہہ دو کہ اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ آپ اپنی قوم سے کہہ دیں کہ میں تم سے کسی اجرت کا طالب نہیں ہوں اور نہ میں بناوٹی باتیں کرتا ہوں جب قریش آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف پہنچانے اور آپ کے ساتھ معاندانہ روش میں برابر بڑھتے ہی رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے بددعا کی کہ اے اللہ! ان کے خلاف میری مدد ایسے قحط کے ذریعہ کر جیسا کہ یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں پڑا تھا۔ چنانچہ قحط پڑا اور بھوک کی شدت کا یہ حال ہوا کہ لوگ ہڈیاں اور مردار کھانے لگ گئے۔ لوگ آسمان کی طرف دیکھتے تھے لیکن فاقہ کی وجہ سے دھویں کے سوا اور کچھ نظر نہ آتا۔ آخر انہوں نے کہا کہ اے ہمارے پروردگار! ہم سے اس عذاب کو دور کر، ہم ضرور ایمان لے آئیں گے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان سے کہہ دیا تھا کہ اگر ہم نے یہ عذاب دور کر دیا تو پھر بھی تم اپنی پہلی حالت پر لوٹ آؤ گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعا کی اور یہ عذاب ان سے ہٹ گیا لیکن وہ پھر بھی کفر و شرک پر ہی جمے رہے، اس کا بدلہ اللہ تعالیٰ نے بدر کی لڑائی میں لیا۔ یہی واقعہ آیت «يوم تأتي السماء بدخان مبين‏» آخر تک میں بیان ہوا ہے۔

Share this: