احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

50: 50- بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا عَلاَ عَقَبَةً:
باب: کسی بلند ٹیلے پر چڑھتے وقت کی دعا کا بیان۔
قال ابو عبد الله عاقبة وعقبى وعقبة واحد وهي الآخرة
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا قرآن میں جو «خير عقباء» آیا ہے تو «عاقبة» اور «عقب» کے ایک ہی معنی ہیں جن سے آخرت مراد ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6384
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي عثمان، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فكنا إذا علونا كبرنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"ايها الناس، اربعوا على انفسكم، فإنكم لا تدعون اصم ولا غائبا، ولكن تدعون سميعا بصيرا"، ثم اتى علي وانا اقول في نفسي لا حول ولا قوة إلا بالله، فقال: يا عبد الله بن قيس، قل:"لا حول ولا قوة إلا بالله، فإنها كنز من كنوز الجنة"، او قال:"الا ادلك على كلمة هي كنز من كنوز الجنة، لا حول ولا قوة إلا بالله".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب ہم کسی بلند جگہ پر چڑھتے تو تکبیر کہتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! اپنے اوپر رحم کرو، تم کسی بہرے غائب رب کو نہیں پکارتے ہو تم تو اس ذات کو پکارتے ہو جو بہت زیادہ سننے والا، بہت زیادہ دیکھنے والا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ میں اس وقت زیر لب کہہ رہا تھا «لا حول ولا قوة إلا بالله» نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبداللہ بن قیس کہو «لا حول ولا قوة إلا بالله» کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے۔

Share this: