احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

48: 48- بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الاِسْتِخَارَةِ:
باب: استخارہ کی دعا کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6382
حدثنا مطرف بن عبد الله ابو مصعب، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الموال، عن محمد بن المنكدر، عن جابر رضي الله عنه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة في الامور كلها، كالسورة من القرآن:"إذا هم بالامر فليركع ركعتين، ثم يقول: اللهم إني استخيرك بعلمك، واستقدرك بقدرتك، واسالك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا اقدر، وتعلم ولا اعلم، وانت علام الغيوب، اللهم إن كنت تعلم ان هذا الامر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة امري، او قال في عاجل امري، وآجله، فاقدره لي، وإن كنت تعلم ان هذا الامر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة امري، او قال في عاجل امري، وآجله، فاصرفه عني واصرفني عنه، واقدر لي الخير حيث كان، ثم رضني به ويسمي حاجته".
ہم سے ابومصعب مطرف بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی الموال نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تمام معاملات میں استخارہ کی تعلیم دیتے تھے، قرآن کی سورت کی طرح (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) جب تم میں سے کوئی شخص کسی (مباح) کام کا ارادہ کرے (ابھی پکا عزم نہ ہوا ہو) تو دو رکعات (نفل) پڑھے اس کے بعد یوں دعا کرے کہ اے اللہ! میں بھلائی مانگتا ہوں (استخارہ) تیری بھلائی سے، تو علم والا ہے، مجھے علم نہیں اور تو تمام پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے، اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے بہتر ہے، میرے دین کے اعتبار سے، میری معاش اور میرے انجام کار کے اعتبار سے یا دعا میں یہ الفاظ کہے «في عاجل أمري وآجله» تو اسے میرے لیے مقدر کر دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے برا ہے میرے دین کے لیے، میری زندگی کے لیے اور میرے انجام کار کے لیے یا یہ الفاظ فرمائے «في عاجل أمري وآجله» تو اسے مجھ سے پھیر دے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے بھلائی مقدر کر دے جہاں کہیں بھی وہ ہو اور پھر مجھے اس سے مطمئن کر دے (یہ دعا کرتے وقت) اپنی ضرورت کا بیان کر دینا چاہئے۔

Share this: