احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَوْ صَدَقَةٍ} وَهْيَ إِطْعَامُ سِتَّةِ مَسَاكِينَ:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”یا صدقہ“ (دیا جائے) یہ صدقہ چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1815
حدثنا ابو نعيم، حدثنا سيف، قال: حدثني مجاهد، قال: سمعت عبد الرحمن بن ابي ليلى، ان كعب بن عجرة حدثه، قال:"وقف علي رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحديبية وراسي يتهافت قملا، فقال: يؤذيك هوامك ؟ قلت: نعم، قال: فاحلق راسك، او قال: احلق، قال: في نزلت هذه الآية: فمن كان منكم مريضا او به اذى من راسه سورة البقرة آية 196، إلى آخرها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: صم ثلاثة ايام، او تصدق بفرق بين ستة، او انسك بما تيسر".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مجاہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے سنا، ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ میں میرے پاس آ کر کھڑے ہوئے تو جوئیں میرے سر سے برابر گر رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جوئیں تو تمہارے لیے تکلیف دہ ہیں۔ میں نے کہا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر سر منڈا لے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف یہ لفظ فرمایا کہ منڈا لے۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت میرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی کہ اگر تم میں کوئی مریض ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو آخر آیت تک، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین دن کے روزے رکھ لے یا ایک فرق غلہ سے چھ مسکینوں کو کھانا دے یا جو میسر ہو اس کی قربانی کر دے۔

Share this: