احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

79: 79- سورة {وَالنَّازِعَاتِ}:
باب: سورۃ والنازعات کی تفسیر۔
وقال مجاهد: الآية الكبرى: عصاه ويده، يقال: الناخرة والنخرة سواء مثل الطامع والطمع والباخل والبخيل، وقال بعضهم: النخرة البالية والناخرة العظم المجوف الذي تمر فيه الريح فينخر، وقال ابن عباس: الحافرة: التي امرنا الاول إلى الحياة، وقال غيره: ايان مرساها: متى منتهاها ومرسى السفينة حيث تنتهي.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «الآية الكبرى‏» سے مراد موسیٰ علیہ السلام کی عصا اور ان کا ہاتھ ہے۔ «عظاما ناخرة» اور «ناخرة» دونوں طرح سے پڑھا ہے جیسے «طامع» اور «طمع» اور «باخل» اور «بخيل» اور بعضوں نے کہا «نخرة» اور «ناخرة» میں فرق ہے۔ «نخرة» کہتے ہیں گلی ہوئی ہڈی کو اور «ناخرة» کھوکھلی ہڈی جس کے اندر ہوا جائے تو آواز نکلے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «حافرة‏» ہماری وہ حالت جو دنیا کی (زندگی) میں ہے۔ اوروں نے کہا «أيان مرساها‏» یعنی اس کی انتہا کہاں ہے یہ لفظ «مرسى السفينة» سے نکلا ہے۔ یعنی جہاں کشتی آخر میں جا کر ٹھہرتی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4936
حدثنا احمد بن المقدام حدثنا الفضيل بن سليمان حدثنا ابو حازم حدثنا سهل بن سعد رضي الله عنه قال رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال بإصبعيه هكذا بالوسطى والتي تلي الإبهام: «بعثت والساعة كهاتين».
ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہا آپ اپنی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کے قریب والی انگلی کے اشارے سے فرما رہے تھے کہ میں ایسے وقت میں مبعوث ہوا ہوں کہ میرے اور قیامت کے درمیان صرف ان دو کے برابر فاصلہ ہے۔

Share this: