احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: 22- بَابُ إِذَا اسْتَأْجَرَ أَرْضًا فَمَاتَ أَحَدُهُمَا:
باب: اگر کوئی زمین کو ٹھیکہ پر لے پھر ٹھیکہ دینے والا یا لینے والا مر جائے۔
وقال ابن سيرين: ليس لاهله ان يخرجوه إلى تمام الاجل، وقال الحكم، والحسن، وإياس بن معاوية: تمضى الإجارة إلى اجلها، وقال ابن عمر: اعطى النبي صلى الله عليه وسلم خيبر بالشطر، فكان ذلك على عهد النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر، وصدرا من خلافة عمر، ولم يذكر ان ابا بكر، وعمر جددا الإجارة بعدما قبض النبي صلى الله عليه وسلم.
‏‏‏‏ اور ابن سیرین نے کہا کہ زمین والے بغیر مدت پوری ہوئے ٹھیکہ دار کو (یا اس کے وارثوں کو) بے دخل نہیں کر سکتے۔ اور حکم، حسن اور ایاس بن معاویہ نے کہا اجارہ مدت ختم ہونے تک باقی رہے گا۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا اجارہ آدھوں آدھ بٹائی پر یہودیوں کو دیا تھا۔ پھر یہی ٹھیکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ تک رہا۔ اور عمر رضی اللہ عنہ کے بھی شروع خلافت میں۔ اور کہیں یہ ذکر نہیں ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد نیا ٹھیکہ کیا ہو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2285
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية بن اسماء، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: اعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر اليهود، ان يعملوها ويزرعوها، ولهم شطر ما يخرج منها، وان ابن عمر حدثه، ان المزارع كانت تكرى على شيء سماه نافع لا احفظه،
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہودیوں کو) خیبر کی زمین دے دی تھی کہ اس میں محنت کے ساتھ کاشت کریں اور پیداوار کا آدھا حصہ خود لے لیا کریں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بیان کیا کہ زمین کچھ کرایہ پر دی جاتی تھی۔ نافع نے اس کرایہ کی تعیین بھی کر دی تھی لیکن وہ مجھے یاد نہیں رہا۔

Share this: