احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

S0: 50- بَابُ مَنْ نَكَثَ بَيْعَةً:
باب: اس کا گناہ جس نے بیت توڑی۔
وقوله تعالى: {إن الذين يبايعونك إنما يبايعون الله يد الله فوق ايديهم فمن نكث فإنما ينكث على نفسه ومن اوفى بما عاهد عليه الله فسيؤتيه اجرا عظيما}.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح میں) فرمان «إن الذين يبايعونك إنما يبايعون الله يد الله فوق أيديهم فمن نكث فإنما ينكث على نفسه ومن أوفى بما عاهد عليه الله فسيؤتيه أجرا عظيما‏» یقیناً جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ درحقیقت اللہ سے بیعت کرتے ہیں۔ اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے اوپر ہے۔ پس جو کوئی اس بیعت کو توڑے گا بلا شک اس کا نقصان اسے ہی پہنچے گا اور جو کوئی اس عہد کو پورا کرے جو اللہ سے اس نے کیا ہے تو اللہ اسے بڑا اجر عطا فرمائے گا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7216
حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن محمد بن المنكدر، سمعت جابرا، قال:"جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: بايعني على الإسلام، فبايعه على الإسلام، ثم جاء الغد محموما، فقال: اقلني، فابى، فلما ولى، قال: المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها".
ہم سے ابونعیم (فضل بن دکین) نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے ایک گنوار (نام نامعلوم) یا قیس بن ابی حازم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، کہنے لگا: یا رسول اللہ! اسلام پر مجھ سے بیعت لیجئے۔ آپ نے اس سے بیعت لے لی، پھر دوسرے دن بخار میں ہلہلاتا آیا کہنے لگا میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا (بیعت فسخ نہیں کی) جب وہ پیٹھ موڑ کر چلتا ہوا، تو فرمایا مدینہ کیا ہے (لوہار کی بھٹی ہے) پلید اور ناپاک (میل کچیل) کو چھانٹ ڈالتا ہے اور کھرا ستھرا مال رکھ لیتا ہے۔

Share this: