احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

51: 51- بَابُ الاِسْتِخْلاَفِ:
باب: ایک خلیفہ مرتے وقت کسی اور کو خلیفہ کر جائے تو کیسا ہے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7217
حدثنا يحيى بن يحيى، اخبرنا سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، سمعت القاسم بن محمد، قال: قالت عائشة رضي الله عنها: واراساه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ذاك لو كان وانا حي فاستغفر لك وادعو لك، فقالت 64 عائشة 64: وا ثكلياه، والله إني لاظنك تحب موتي، ولو كان ذاك لظللت آخر يومك معرسا ببعض ازواجك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بل انا واراساه، لقد هممت او اردت ان ارسل إلى ابي بكر وابنه فاعهد، ان يقول القائلون او يتمنى المتمنون، ثم قلت: يابى الله ويدفع المؤمنون، او يدفع الله ويابى المؤمنون".
ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید نے، کہا میں نے قاسم بن محمد سے سنا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا (اپنے سر درد پر) ہائے سر پھٹا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم مر جاؤ اور میں زندہ رہا تو میں تمہارے لیے مغفرت کروں گا اور تمہارے لیے دعا کروں گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس پر کہا افسوس میرا خیال ہے کہ آپ میری موت چاہتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو آپ دن کے آخری وقت ضرور کسی دوسری عورت سے شادی کر لیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نہیں بلکہ میں اپنا سر دکھنے کا اظہار کرتا ہوں۔ میرا ارادہ ہوا تھا کہ ابوبکر اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں (ابوبکر کو) خلیفہ بنا دوں تاکہ اس پر کسی دعویٰ کرنے والے یا اس کی خواہش رکھنے والے کے لیے کوئی گنجائش نہ رہے لیکن پھر میں نے سوچا کہ اللہ خود (کسی دوسرے کو خلیفہ) نہیں ہونے دے گا اور مسلمان بھی اسے دفع کریں گے۔ یا (آپ نے اس طرح فرمایا کہ) اللہ دفع کرے گا اور مسلمان کسی اور کو خلیفہ نہ ہونے دیں گے۔

Share this: