احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

43: 43- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ القیامہ میں) ارشاد ”قرآن نازل ہوتے وقت اس کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کر“۔
وفعل النبي صلى الله عليه وسلم حيث ينزل عليه الوحي. وقال ابو هريرة: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال الله تعالى: انا مع عبدي حيثما ذكرني، وتحركت بي شفتاه.
‏‏‏‏ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے اترنے سے پہلے وحی اترتے وقت ایسا کرتے تھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ہوں، اس وقت تک جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے اور میری یاد میں اپنے ہونٹ ہلاتا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 7524
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ابو عوانة، عن موسى بن ابي عائشة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، في قوله تعالى: لا تحرك به لسانك سورة القيامة آية 16، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم"يعالج من التنزيل شدة وكان يحرك شفتيه، فقال لي ابن عباس: فانا احركهما لك كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحركهما، فقال سعيد: انا احركهما كما كان ابن عباس يحركهما، فحرك شفتيه، فانزل الله عز وجل: لا تحرك به لسانك لتعجل به { 16 } إن علينا جمعه وقرءانه { 17 } سورة القيامة آية 16-17، قال: جمعه في صدرك، ثم تقرؤه: فإذا قراناه فاتبع قرءانه سورة القيامة آية 18، قال: فاستمع له وانصت، ثم إن علينا ان تقراه، قال: فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتاه جبريل عليه السلام استمع، فإذا انطلق جبريل قراه النبي صلى الله عليه وسلم كما اقراه".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے (سورۃ القیامہ میں) اللہ تعالیٰ کا ارشاد «لا تحرك به لسانك‏» کے متعلق کہ وحی نازل ہوتی ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا بہت بار پڑتا ہے اور آپ اپنے ہونٹ ہلاتے۔ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں تمہیں ہلا کے دکھاتا ہوں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہلاتے تھے۔ سعید نے کہا کہ جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما ہونٹ ہلا کر دکھاتے تھے، میں تمہارے سامنے اسی طرح ہلاتا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے اپنے ہونٹ ہلائے۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ) اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «لا تحرك به لسانك لتعجل به * إن علينا جمعه وقرآنه‏» یعنی تمہارے سینے میں قرآن کا جما دینا اور اس کو پڑھا دینا ہمارا کام ہے جب ہم (جبرائیل علیہ السلام کی زبان پر) اس کو پڑھ چکیں اس وقت تم اس کے پڑھنے کی پیروی کرو۔ مطلب یہ ہے کہ جبرائیل علیہ السلام کے پڑھتے وقت کان لگا کر سنتے رہو اور خاموش رہو، یہ ہمارا ذمہ ہے کہ ہم تم سے ویسا ہی پڑھوا دیں گے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اس آیت کے اترنے کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام آتے (قرآن سناتے) تو آپ کان لگا کر سنتے۔ جب جبرائیل علیہ السلام چلے جاتے تو آپ لوگوں کو اسی طرح پڑھ کر سنا دیتے جیسے جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو پڑھ کر سنایا تھا۔

Share this: