احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

61: 61- بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَلَمْ يُفْطِرْ عِنْدَهُمْ:
باب: جو شخص کسی کے ہاں بطور مہمان ملاقات کے لیے گیا اور ان کے یہاں جا کر اس نے اپنا نفلی روزہ نہیں توڑا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1982
حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثني خالد هو ابن الحارث، حدثنا حميد، عن انس رضي الله عنه،"دخل النبي صلى الله عليه وسلم على ام سليم فاتته بتمر وسمن، قال: اعيدوا سمنكم في سقائه، وتمركم في وعائه، فإني صائم، ثم قام إلى ناحية من البيت فصلى غير المكتوبة، فدعا لام سليم واهل بيتها، فقالت ام سليم: يا رسول الله، إن لي خويصة، قال: ما هي ؟ قالت: خادمك انس، فما ترك خير آخرة ولا دنيا إلا دعا لي به، قال: اللهم ارزقه مالا، وولدا، وبارك له فيه، فإني لمن اكثر الانصار مالا، وحدثتني ابنتي امينة انه دفن لصلبي مقدم حجاج البصرة بضع وعشرون ومائة". حدثنا ابن ابي مريم، اخبرنا يحيى بن ايوب، قال: حدثني حميد، سمع انسا رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے خالد نے (جو حارث کے بیٹے ہیں) بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا نامی ایک عورت کے یہاں تشریف لے گئے۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور اور گھی پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہ گھی اس کے برتن میں رکھ دو اور یہ کھجوریں بھی اس کے برتن میں رکھ دو کیونکہ میں تو روزے سے ہوں، پھر آپ نے گھر کے ایک کنارے میں کھڑے ہو کر نفل نماز پڑھی اور ام سلیم رضی اللہ عنہا اور ان کے گھر والوں کے لیے دعا کی، ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ میرا ایک بچہ لاڈلا بھی تو ہے (اس کے لیے بھی تو دعا فرما دیجئیے) فرمایا کون ہے انہوں نے کہا آپ کا خادم انس (رضی اللہ عنہ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا اور آخرت کی کوئی خیر و بھلائی نہ چھوڑی جس کی ان کے لیے دعا نہ کی ہو۔ آپ نے دعا میں یہ بھی فرمایا اے اللہ! اسے مال اور اولاد عطا فرما اور اس کے لیے برکت عطا کر (انس رضی اللہ عنہ کا بیان تھا کہ) چنانچہ میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار ہوں۔ اور مجھ سے میری بیٹی امینہ نے بیان کیا حجاج کے بصرہ آنے تک میری صلبی اولاد میں سے تقریباً ایک سو بیس دفن ہو چکے تھے۔ ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، انہیں یحییٰ نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے حمید نے بیان کیا، اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ کے ساتھ۔

Share this: