احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

73: 73- بَابُ إِذَا اشْتَرَطَ شُرُوطًا فِي الْبَيْعِ لاَ تَحِلُّ:
باب: اگر کسی نے بیع میں ناجائز شرطیں لگائیں (تو اس کا کیا حکم ہے)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2168
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: جاءتني بريرة، فقالت: كاتبت اهلي على تسع اواق في كل عام وقية فاعينيني، فقلت: إن احب اهلك ان اعدها لهم ويكون ولاؤك لي، فعلت، فذهبت بريرة إلى اهلها، فقالت لهم: فابوا ذلك عليها، فجاءت من عندهم ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس، فقالت: إني قد عرضت ذلك عليهم فابوا، إلا ان يكون الولاء لهم، فسمع النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرت عائشة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: خذيها واشترطي لهم الولاء، فإنما الولاء لمن اعتق، ففعلت عائشة، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: اما بعد، ما بال رجال يشترطون شروطا ليست في كتاب الله، ما كان من شرط ليس في كتاب الله فهو باطل، وإن كان مائة شرط، قضاء الله احق، وشرط الله اوثق،"وإنما الولاء لمن اعتق".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے باپ عروہ نے، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے پاس بریرہ رضی اللہ عنہا (جو اس وقت تک باندی تھیں) آئیں اور کہنے لگیں کہ میں نے اپنے مالکوں سے نو اوقیہ چاندی پر کتابت کر لی ہے۔ شرط یہ ہوئی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ چاندی انہیں دیا کروں۔ اب آپ بھی میری کچھ مدد کیجئے۔ اس پر میں نے اس سے کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ پسند کریں کہ یک مشت ان کا سب روپیہ میں ان کے لیے (ابھی) مہیا کر دوں اور تمہارا ترکہ میرے لیے ہو تو میں ایسا بھی کر سکتی ہوں۔ بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے پاس گئیں۔ اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی تجویز ان کے سامنے رکھی۔ لیکن انہوں نے اس سے انکار کیا، پھر بریرہ رضی اللہ عنہا ان کے یہاں واپس آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں) بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تو آپ کی صورت ان کے سامنے رکھی تھی مگر وہ نہیں مانتے بلکہ کہتے ہیں کہ ترکہ تو ہمارا ہی رہے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سنی اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی آپ کو حقیقت حال سے خبر کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ کو تم لے لو اور انہیں ترکہ کی شرط لگانے دو۔ ترکہ تو اسی کا ہوتا ہے جو آزاد کرئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر لوگوں کے مجمع میں تشریف لے گئے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا، امابعد! کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ (خرید و فروخت میں) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کتاب اللہ میں کوئی اصل نہیں ہے۔ جو کوئی شرط ایسی لگائی جائے جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو وہ باطل ہو گی۔ خواہ ایسی سو شرطیں کوئی کیوں نہ لگائے۔ اللہ تعالیٰ کا حکم سب پر مقدم ہے اور اللہ کی شرط ہی بہت مضبوط ہے اور ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

Share this: