احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: 36- بَابُ إِذَا أَصَابَ قَوْمٌ غَنِيمَةً فَذَبَحَ بَعْضُهُمْ غَنَمًا أَوْ إِبِلاً بِغَيْرِ أَمْرِ أَصْحَابِهِمْ لَمْ تُؤْكَلْ:
باب: اگر مجاہدین کی کسی جماعت کو غنیمت ملے۔
لحديث رافع، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال طاوس، وعكرمة، في ذبيحة السارق، اطرحوه.
‏‏‏‏ اور ان میں سے کچھ لوگ اپنے دوسرے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر (تقسیم سے پہلے) غنیمت کی بکری یا اونٹ میں سے کچھ ذبح کر لیں تو ایسا گوشت کھانا حلال نہیں ہے بوجہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی حدیث کے جو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہے۔ طاؤس اور عکرمہ نے چور کے ذبیحہ کے متعلق کہا کہ اسے پھینک دو (معلوم ہوا کہ وہ کھانا حرام ہے)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5543
حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن ابيه، عن جده رافع بن خديج، قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: إننا نلقى العدو غدا وليس معنا مدى، فقال:"ما انهر الدم وذكر اسم الله فكلوه، ما لم يكن سن ولا ظفر، وساحدثكم عن ذلك: اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة"، وتقدم سرعان الناس فاصابوا من الغنائم، والنبي صلى الله عليه وسلم في آخر الناس، فنصبوا قدورا، فامر بها فاكفئت وقسم بينهم، وعدل بعيرا بعشر شياه، ثم ند بعير من اوائل القوم، ولم يكن معهم خيل فرماه رجل بسهم فحبسه الله، فقال:"إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما فعل منها هذا فافعلوا مثل هذا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسروق نے بیان کیا، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبایہ کے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہو گا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو آلہ خون بہا دے اور (جانوروں کو ذبح کرتے وقت) اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اسے کھاؤ بشرطیکہ ذبح کا آلہ دانت اور ناخن نہ ہو اور میں اس کی وجہ تمہیں بتاؤں گا۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے اور جلدی کرنے والے لوگ آگے بڑھ گئے تھے اور غنیمت پر قبضہ کر لیا تھا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے کے صحابہ کے ساتھ تھے چنانچہ (آگے پہنچنے والوں نے جانور ذبح کر کے) ہانڈیاں پکنے کے لیے چڑھا دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں الٹ دینے کا حکم فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت لوگوں کے درمیان تقسیم کی۔ اس تقسیم میں ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر آپ نے قرار دیا تھا پھر آگے کے لوگوں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا۔ لوگوں کے پاس گھوڑے نہیں تھے پھر ایک شخص نے اس اونٹ پر تیر مارا اور اللہ تعالیٰ نے اسے روک لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جانور بھی کبھی وحشی جانوروں کی طرح بدکنے لگتے ہیں۔ اس لیے جب ان میں سے کوئی ایسا کرے تو تم بھی ان کے ساتھ ایسا ہی کرو۔

Share this: