احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

75: 75- بَابُ فَضْلِ مَنْ بَاتَ عَلَى الْوُضُوءِ:
باب: رات کو وضو کر کے سونے والے کی فضیلت کے بیان میں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 247
حدثنا محمد بن مقاتل، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا سفيان، عن منصور، عن سعد بن عبيدة، عن البراء بن عازب، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"إذا اتيت مضجعك فتوضا وضوءك للصلاة، ثم اضطجع على شقك الايمن، ثم قل: اللهم اسلمت وجهي إليك، وفوضت امري إليك، والجات ظهري إليك رغبة ورهبة إليك، لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، اللهم آمنت بكتابك الذي انزلت وبنبيك الذي ارسلت، فإن مت من ليلتك فانت على الفطرة، واجعلهن آخر ما تتكلم به"، قال: فرددتها على النبي صلى الله عليه وسلم، فلما بلغت اللهم آمنت بكتابك الذي انزلت قلت: ورسولك، قال: لا، ونبيك الذي ارسلت.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہمیں سفیان نے منصور کے واسطے سے خبر دی، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، وہ براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اپنے بستر پر لیٹنے آؤ تو اس طرح وضو کرو جس طرح نماز کے لیے کرتے ہو۔ پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر یوں کہو «اللهم أسلمت وجهي إليك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وفوضت أمري إليك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وألجأت ظهري إليك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ رغبة ورهبة إليك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم آمنت بكتابك الذي أنزلت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبنبيك الذي أرسلت‏» اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف جھکا دیا۔ اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا۔ میں نے تیرے ثواب کی توقع اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھے ہی پشت پناہ بنا لیا۔ تیرے سوا کہیں پناہ اور نجات کی جگہ نہیں۔ اے اللہ! جو کتاب تو نے نازل کی میں اس پر ایمان لایا۔ جو نبی تو نے بھیجا میں اس پر ایمان لایا۔ تو اگر اس حالت میں اسی رات مر گیا تو فطرت پر مرے گا اور اس دعا کو سب باتوں کے اخیر میں پڑھ۔ براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس دعا کو دوبارہ پڑھا۔ جب میں «اللهم آمنت بكتابك الذي أنزلت» پر پہنچا تو میں نے «ورسولك‏» (کا لفظ) کہہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں (یوں کہو) «ونبيك الذي أرسلت»۔

Share this: