احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ قَوْلِهِ: {وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور بتوں سے الگ رہیئے“۔
يقال: الرجز والرجس العذاب.
‏‏‏‏ کہا گیا ہے کہ «الرجز» اور «الرجس» عذاب کے معنی میں ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4926
حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، عن عقيل، قال ابن شهاب: سمعت ابا سلمة، قال: اخبرني جابر بن عبد الله، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدث عن فترة الوحي:"فبينا انا امشي سمعت صوتا من السماء، فرفعت بصري قبل السماء، فإذا الملك الذي جاءني بحراء قاعد على كرسي بين السماء والارض، فجئثت منه حتى هويت إلى الارض، فجئت اهلي، فقلت: زملوني زملوني، فزملوني، فانزل الله تعالى يايها المدثر قم فانذر إلى قوله فاهجر سورة المدثر آية 1 - 5، قال ابو سلمة: والرجز: الاوثان، ثم حمي الوحي وتتابع.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم درمیان میں وحی کے سلسلے کے رک جانے سے متعلق بیان فرما رہے تھے کہ میں چل رہا تھا کہ میں نے آسمان کی طرف سے آواز سنی۔ اپنی نظر آسمان کی طرف اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ نظر آیا جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا۔ وہ کرسی پر آسمان اور زمین کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے اسے دیکھ کر اتنا ڈرا کہ زمین پر گر پڑا۔ پھر میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ مجھے کپڑا اوڑھا دو، مجھے کپڑا اوڑھا دو! مجھے کپڑا اوڑھا دو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها المدثر‏» سے «والرجز فاهجر‏» تک ابوسلمہ نے بیان کیا کہ «الرجز» بت کے معنی میں ہے۔ پھر وحی گرم ہو گئی اور سلسلہ نہیں ٹوٹا۔

Share this: