احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ قَوْلِهِ: {وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھئیے“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4925
حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب. ح وحدثني عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، قال الزهري: فاخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يحدث عن فترة الوحي، فقال في حديثه:"فبينا انا امشي إذ سمعت صوتا من السماء، فرفعت راسي فإذا الملك الذي جاءني بحراء جالس على كرسي بين السماء والارض، فجئثت منه رعبا، فرجعت، فقلت: زملوني زملوني فدثروني، فانزل الله تعالى يايها المدثر إلى والرجز فاهجر سورة المدثر آية 1 - 5 قبل ان تفرض الصلاة وهي الاوثان".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) اور مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے خبر دی، کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم درمیان میں وحی کا سلسلہ رک جانے کا حال بیان فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں رو رہا تھا کہ میں نے آسمان کی طرف سے آواز سنی۔ میں نے اپنا سر اوپر اٹھایا تو وہی فرشتہ نظر آیا جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا۔ وہ آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ میں اس کے ڈر سے گھبرا گیا پھر میں گھر واپس آیا اور خدیجہ سے کہا کہ مجھے کپڑا اوڑھا دو، مجھے کپڑا اوڑھا دو۔ انہوں نے مجھے کپڑا اوڑھا دیا پھر اللہ تعالیٰ نے آیت «يا أيها المدثر‏» سے «والرجز فاهجر‏» تک نازل کی۔ یہ سورت نماز فرض کئے جانے سے پہلے نازل ہوئی تھی «الرجز‏» سے مراد بت ہے۔

Share this: