احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: 32- بَابُ مَنْ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ أَيَّامًا فَوَافَقَ النَّحْرَ أَوِ الْفِطْرَ:
باب: جس نے کچھ خاص دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مانی ہو پھر اتفاق سے ان دنوں میں بقر عید یا عید ہو گئی تو اس دن روزہ نہ رکھے (جمہور کا یہی قول ہے)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6705
حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي، حدثنا فضيل بن سليمان، حدثنا موسى بن عقبة، حدثنا حكيم بن ابي حرة الاسلمي، انه سمع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، سئل عن رجل نذر ان لا ياتي عليه يوم إلا صام، فوافق يوم اضحى او فطر، فقال:"لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة، لم يكن يصوم يوم الاضحى والفطر، ولا يرى صيامهما".
ہم سے محمد بن ابوبکر مقدمی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حکیم بن ابی حرہ اسلمی نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے ایسے شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے نذر مانی ہو کہ کچھ مخصوص دنوں میں روزے رکھے گا۔ پھر اتفاق سے انہیں دنوں میں بقر عید یا عید کے دن پڑ گئے ہوں؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقر عید اور عید کے دن روزے نہیں رکھتے تھے اور نہ ان دنوں میں روزے کو جائز سمجھتے تھے۔

Share this: