احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

30: 30- بَابُ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ نَذْرٌ:
باب: جو مر گیا اور اس پر کوئی نذر باقی رہ گئی۔
وامر ابن عمر امراة جعلت امها على نفسها صلاة بقباء، فقال: صلي عنها، وقال ابن عباس، نحوه"
‏‏‏‏ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک عورت سے، جس کی ماں نے قباء میں نماز پڑھنے کی نذر مانی تھی، کہا کہ اس کی طرف سے تم پڑھ لو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی یہی کہا تھا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6698
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عبد الله بن عباس، اخبره:"ان سعد بن عبادة الانصاري، استفتى النبي صلى الله عليه وسلم، في نذر كان على امه، فتوفيت قبل ان تقضيه، فافتاه ان يقضيه عنها"، فكانت سنة بعد.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی، انہیں سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے میں پوچھا جو ان کی والدہ کے ذمہ باقی تھی اور ان کی موت نذر پوری کرنے سے پہلے ہو گئی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فتویٰ دیا کہ نذر وہ اپنی ماں کی طرف سے پوری کر دیں۔ چنانچہ بعد میں یہی طریقہ مسنونہ قرار پایا۔

Share this: