احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

128: 128- بَابُ يَهْوِي بِالتَّكْبِيرِ حِينَ يَسْجُدُ:
باب: سجدہ کے لیے اللہ اکبر کہتا ہوا جھکے۔
وقال نافع: كان ابن عمر يضع يديه قبل ركبتيه.
‏‏‏‏ اور نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما (سجدہ کرتے وقت) پہلے ہاتھ زمین پر ٹیکتے، پھر گھٹنے ٹیکتے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 803
حدثنا ابو اليمان، قال: حدثنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة"كان يكبر في كل صلاة من المكتوبة وغيرها في رمضان وغيره، فيكبر حين يقوم، ثم يكبر حين يركع، ثم يقول: سمع الله لمن حمده، ثم يقول: ربنا ولك الحمد قبل ان يسجد، ثم يقول: الله اكبر حين يهوي ساجدا، ثم يكبر حين يرفع راسه من السجود، ثم يكبر حين يسجد، ثم يكبر حين يرفع راسه من السجود، ثم يكبر حين يقوم من الجلوس في الاثنتين، ويفعل ذلك في كل ركعة حتى يفرغ من الصلاة، ثم يقول حين ينصرف: والذي نفسي بيده إني لاقربكم شبها بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم إن كانت هذه لصلاته حتى فارق الدنيا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی، انہوں نے زہری سے، انہوں نے کہا کہ مجھ کو ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تمام نمازوں میں تکبیر کہا کرتے تھے۔ خواہ فرض ہوں یا نہ ہوں۔ رمضان کا مہینہ ہو یا کوئی اور مہینہ ہو، چنانچہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے، رکوع میں جاتے تو تکبیر کہتے۔ پھر «سمع الله لمن حمده‏» کہتے اور اس کے بعد «ربنا ولك الحمد‏» سجدہ سے پہلے، پھر جب سجدہ کے لیے جھکتے تو «الله أكبر‏» کہتے۔ پھر سجدہ سے سر اٹھاتے تو «الله أكبر‏» کہتے۔ پھر دوسرا سجدہ کرتے وقت «الله أكبر‏» کہتے۔ اسی طرح سجدہ سے سر اٹھاتے تو «الله أكبر‏» کہتے۔ دو رکعات کے بعد قعدہ اولیٰ کرنے کے بعد جب کھڑے ہوتے تب بھی تکبیر کہتے اور آپ ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہونے تک۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرماتے کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم میں سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہ ہوں۔ اور آپ اسی طرح نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔

Share this: