احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

65: 65- سورة الطَّلاَقِ:
باب: سورۃ الطلاق کی تفسیر۔
وقال مجاهد: {وبال امرها} جزاء امرها.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا کہ «وبال أمرها‏» ای «جزاء أمرها» یعنی اس کے گناہ کا وبال جو سزا کی شکل میں ہے اسے بھگتنا ہو گا، وہ مراد ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4908
حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سالم، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما اخبره، انه طلق امراته وهي حائض، فذكر عمر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فتغيظ فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال:"ليراجعها، ثم يمسكها حتى تطهر، ثم تحيض فتطهر، فإن بدا له ان يطلقها، فليطلقها طاهرا قبل ان يمسها، فتلك العدة كما امر الله عز وجل".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو سالم نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ انہوں نے اپنی بیوی آمنہ بنت غفار کو جبکہ وہ حائضہ تھیں طلاق دے دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ آپ اس پر بہت غصہ ہوئے اور فرمایا کہ وہ ان سے (اپنی بیوی سے) رجوع کر لیں اور اپنے نکاح میں رکھیں یہاں تک کہ وہ ماہواری سے پاک ہو جائے پھر ماہواری آئے اور پھر وہ اس سے پاک ہو، اب اگر وہ طلاق دینا مناسب سمجھیں تو اس کی پاکی (طہر) کے زمانہ میں ان کے ساتھ ہمبستری سے پہلے طلاق دے سکتے ہیں بس یہی وہ وقت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے (مردوں کو) حکم دیا ہے کہ اس میں یعنی حالت طہر میں طلاق دیں۔

Share this: