احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ قَوْلِهِ: {هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لاَ تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا} وَيَتَفَرَّقُوا. {وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لاَ يَفْقَهُونَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”یہی لوگ تو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو رہے ہیں، ان پر خرچ مت کرو، یہاں تک کہ (بھوکے رہ کر) وہ آپ ہی خود تتر بتر ہو جائیں حالانکہ اللہ ہی کے قبضے میں آسمان اور زمین کے خزانے ہیں لیکن منافقین یہ نہیں سمجھتے“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4906
حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني إسماعيل بن إبراهيم بن عقبة، عن موسى بن عقبة، قال: حدثني عبد الله بن الفضل، انه سمع انس بن مالك، يقول: حزنت على من اصيب بالحرة، فكتب إلي زيد بن ارقم وبلغه شدة حزني، يذكر انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:"اللهم اغفر للانصار، ولابناء الانصار"، وشك ابن الفضل في ابناء ابناء الانصار، فسال انسا بعض من كان عنده، فقال: هو الذي يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم:"هذا الذي اوفى الله له باذنه".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ مجھ سے عبداللہ بن فضل نے بیان کیا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ان کا بیان نقل کیا کہ مقام حرہ میں جو لوگ شہید کر دیئے گئے تھے ان پر مجھے بڑا رنج ہوا۔ زید بن ارقم رضی اللہ عنہما کو میرے غم کی اطلاع پہنچی تو انہوں نے مجھے لکھا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اے اللہ! انصار کی مغفرت فرما اور ان کے بیٹوں کی بھی مغفرت فرما۔ عبداللہ بن فضل کو اس میں شک تھا کہ آپ نے انصار کے بیٹوں کے بیٹوں کا بھی ذکر کیا تھا یا نہیں۔ انس رضی اللہ عنہ سے ان کی مجلس کے حاضرین میں سے کسی نے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہما ہی وہ ہیں جن کے سننے کی اللہ تعالیٰ نے تصدیق کی تھی۔

Share this: