احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: 1- بَابُ صَلاَةِ الْخَوْفِ:
باب: خوف کی نماز کا بیان۔
وقول الله تعالى: وإذا ضربتم في الارض فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة إن خفتم ان يفتنكم الذين كفروا إن الكافرين كانوا لكم عدوا مبينا { 101 } وإذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلاة فلتقم طائفة منهم معك ولياخذوا اسلحتهم فإذا سجدوا فليكونوا من ورائكم ولتات طائفة اخرى لم يصلوا فليصلوا معك ولياخذوا حذرهم واسلحتهم ود الذين كفروا لو تغفلون عن اسلحتكم وامتعتكم فيميلون عليكم ميلة واحدة ولا جناح عليكم إن كان بكم اذى من مطر او كنتم مرضى ان تضعوا اسلحتكم وخذوا حذركم إن الله اعد للكافرين عذابا مهينا { 102 } سورة النساء آية 101-102.
‏‏‏‏ اور اللہ پاک نے (سورۃ نساء) میں فرمایا اور جب تم مسافر ہو تو تم پر گناہ نہیں اگر تم نماز کم کر دو۔ فرمان الٰہی «عذابا مهينا‏» تک۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 942
حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: سالته، هل صلى النبي صلى الله عليه وسلم يعني صلاة الخوف ؟ قال:اخبرني سالم، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال:"غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد فوازينا العدو فصاففنا لهم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي لنا فقامت طائفة معه تصلي واقبلت طائفة على العدو وركع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمن معه وسجد سجدتين، ثم انصرفوا مكان الطائفة التي لم تصل فجاءوا فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم بهم ركعة وسجد سجدتين ثم سلم، فقام كل واحد منهم فركع لنفسه ركعة وسجد سجدتين".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے زہری سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوۃ خوف پڑھی تھی؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ ہمیں سالم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ میں نجد کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ (ذات الرقاع) میں شریک تھا۔ دشمن سے مقابلہ کے وقت ہم نے صفیں باندھیں۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خوف کی نماز پڑھائی (تو ہم میں سے) ایک جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے میں شریک ہو گئی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اقتداء میں نماز پڑھنے والوں کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر یہ لوگ لوٹ کر اس جماعت کی جگہ آ گئے جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ اب دوسری جماعت آئی۔ ان کے ساتھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا۔ اس گروہ میں سے ہر شخص کھڑا ہوا اور اس نے اکیلے اکیلے ایک رکوع اور دو سجدے ادا کئے۔

Share this: