احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

98: 98- بَابُ الْقُرْعَةِ بَيْنَ النِّسَاءِ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا:
باب: سفر کے ارادہ کے وقت اپنی کئی بیویوں میں سے انتخاب کے لیے قرعہ ڈالنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5211
حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد الواحد بن ايمن، قال: حدثني ابن ابي مليكة، عن القاسم، عن عائشة،"ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا خرج اقرع بين نسائه، فطارت القرعة لعائشة وحفصة، وكان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان بالليل سار مع عائشة يتحدث، فقالت حفصة: الا تركبين الليلة بعيري واركب بعيرك تنظرين وانظر، فقالت: بلى، فركبت، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم إلى جمل عائشة وعليه حفصة، فسلم عليها، ثم سار حتى نزلوا وافتقدته عائشة، فلما نزلوا جعلت رجليها بين الإذخر، وتقول: يا رب، سلط علي عقربا او حية تلدغني ولا استطيع ان اقول له شيئا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے، کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی ازواج کے لیے قرعہ ڈالتے۔ ایک مرتبہ قرعہ عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کے نام نکلا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت معمولاً چلتے وقت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے چلتے۔ ایک مرتبہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ آج رات کیوں نہ تم میرے اونٹ پر سوار ہو جاؤ اور میں تمہارے اونٹ پر تاکہ تم بھی نئے مناظر دیکھ سکو اور میں بھی۔ انہوں نے یہ تجویز قبول کر لی اور (ہر ایک دوسرے کے اونٹ پر) سوار ہو گئیں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ کے اونٹ کے پاس تشریف لائے۔ اس وقت اس پر حفصہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہوئی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا، پھر چلتے رہے، جب پڑاؤ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا اس میں نہیں ہیں (اس غلطی پر عائشہ کو اس درجہ رنج ہوا کہ) جب لوگ سواریوں سے اتر گئے تو ام المؤمنین نے اپنے پاؤں اذخر گھاس میں ڈال لیے اور دعا کرنے لگی کہ اے میرے رب! مجھ پر کوئی بچھو یا سانپ مسلط کر دے جو مجھ کو ڈس لے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تو کچھ کہہ نہیں سکتی تھی کیونکہ یہ حرکت خود میری ہی تھی۔

Share this: