احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

107: 107- بَابُ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَهُودَ بِبَيْعِ أَرَضِيهِمْ حِينَ أَجْلاَهُمْ:
باب: یہودیوں کو جلا وطن کرتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انہیں اپنی زمین بیچ دینے کا حکم۔
واشترى ابن عمر راحلة باربعة ابعرة مضمونة عليه، يوفيها صاحبها بالربذة، وقال ابن عباس: قد يكون البعير خيرا من البعيرين، واشترى رافع بن خديج بعيرا ببعيرين فاعطاه احدهما، وقال: آتيك بالآخر غدا رهوا إن شاء الله، وقال ابن المسيب: لا ربا في الحيوان البعير بالبعيرين والشاة بالشاتين إلى اجل، وقال ابن سيرين: لا باس بعير ببعيرين نسيئة.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک اونٹ چار اونٹوں کے بدلے میں خریدا تھا۔ جن کے متعلق یہ طے ہوا تھا کہ مقام ربذہ میں وہ انہیں اسے دے دیں گے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ کبھی ایک اونٹ، دو اونٹوں کے مقابلے میں بہتر ہوتا ہے۔ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے ایک اونٹ دو اونٹوں کے بدلے میں خریدا تھا۔ ایک تو اسے دے دیا تھا، اور دوسرے کے متعلق فرمایا تھا کہ وہ کل انشاء اللہ کسی تاخیر کے بغیر تمہارے حوالے کر دوں گا۔ سعید بن مسیب نے کہا کہ جانوروں میں سود نہیں چلتا۔ ایک اونٹ دو اونٹوں کے بدلے، اور ایک بکری دو بکریوں کے بدلے ادھار بیچی جا سکتی ہے ابن سیرین نے کہا کہ ایک اونٹ دو اونٹوں کے بدلے ادھار بیچنے میں کوئی حرج نہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2228
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه، قال:"كان في السبي صفية، فصارت إلى دحية الكلبي، ثم صارت إلى النبي صلى الله عليه وسلم".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قیدیوں میں صفیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ پہلے تو وہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو ملیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں۔

Share this: