احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

130: 130- بَابُ التَّكْبِيرِ عِنْدَ الْحَرْبِ:
باب: جنگ کے وقت نعرہ تکبیر بلند کرنا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2991
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن ايوب، عن محمد، عن انس رضي الله عنه، قال: صبح النبي صلى الله عليه وسلم خيبر وقد خرجوا بالمساحي على اعناقهم فلما راوه، قالوا: هذا محمد والخميس، محمد والخميس فلجئوا إلى الحصن، فرفع النبي صلى الله عليه وسلم يديه، وقال:"الله اكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين، واصبنا حمرا فطبخناها فنادى منادي النبي صلى الله عليه وسلم إن الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر، فاكفئت القدور بما فيها"تابعه علي عن سفيان رفع النبي صلى الله عليه وسلم يديه.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں داخل تھے۔ اتنے میں وہاں کے رہنے والے (یہودی) پھاوڑے اپنی گردنوں پر لیے ہوئے نکلے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (مع آپ کے لشکر کے) دیکھا تو چلا اٹھے کہ یہ محمد لشکر کے ساتھ (آ گئے) محمد لشکر کے ساتھ، محمد لشکر کے ساتھ! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) چنانچہ وہ سب بھاگ کر قلعہ میں پناہ گزیں ہو گئے۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور نعرہ تکبیر بلند فرمایا، ساتھ ہی ارشاد ہوا کہ خیبر تو تباہ ہو چکا۔ کہ جب کسی قوم کے آنگن میں ہم اتر آتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم کو گدھے مل گئے، اور ہم نے انہیں ذبح کر کے پکانا شروع کر دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ پکارا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھے کے گوشت سے منع کرتے ہیں۔ چنانچہ ہانڈیوں میں جو کچھ تھا سب الٹ دیا گیا۔ اس روایت کی متابعت علی نے سفیان سے کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تھے۔

Share this: