احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ مَا رُخِّصَ لِلْمَرِيضِ أَنْ يَقُولَ إِنِّي وَجِعٌ، أَوْ وَارَأْسَاهْ، أَوِ اشْتَدَّ بِي الْوَجَعُ:
باب: مریض کا یوں کہنا کہ مجھے تکلیف ہے یا یوں کہنا کہ ”ہائے میرا سر دکھ رہا ہے یا میری تکلیف بہت بڑھ گئی“۔
وقول ايوب عليه السلام: {اني مسني الضر وانت ارحم الراحمين}.
‏‏‏‏ اور ایوب علیہ السلام کا یہ کہنا بھی اسی قبیلہ سے ہے «أني مسني الضر وأنت أرحم الراحمين‏» کہ اے میرے رب! مجھے سراسر تکالیف نے گھیر لیا ہے اور تو ہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5665
حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح وايوب، عن مجاهد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة رضي الله عنه"مر بي النبي صلى الله عليه وسلم وانا اوقد تحت القدر، فقال: ايؤذيك هوام راسك ؟، قلت: نعم، فدعا الحلاق فحلقه، ثم امرني بالفداء".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح اور ایوب نے، ان سے مجاہد نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب سے گزرے اور میں ہانڈی کے نیچے آگ سلگا رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے سر کی جوویں تمہیں تکلیف پہنچاتی ہیں۔ میں نے عرض کیا: جی ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجام بلوایا اور اس نے میرا سر مونڈ دیا اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فدیہ ادا کر دینے کا حکم فرمایا۔

Share this: