احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابٌ:
باب:۔۔۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2327
حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يحيى بن سعيد، عن حنظلة بن قيس الانصاري، سمع رافع بن خديج، قال:"كنا اكثر اهل المدينة مزدرعا، كنا نكري الارض بالناحية منها مسمى لسيد الارض، قال: فمما يصاب ذلك وتسلم الارض، ومما يصاب الارض ويسلم ذلك، فنهينا واما الذهب والورق فلم يكن يومئذ".
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی، انہیں حنظلہ بن قیس انصاری نے، انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مدینہ میں ہمارے پاس کھیت دوسروں سے زیادہ تھے۔ ہم کھیتوں کو اس شرط کے ساتھ دوسروں کو جوتنے اور بونے کے لیے دیا کرتے تھے کہ کھیت کے ایک مقررہ حصے (کی پیداوار) مالک زمین لے گا۔ بعض دفعہ ایسا ہوتا کہ خاص اسی حصے کی پیداوار ماری جاتی اور سارا کھیت سلامت رہتا۔ اور بعض دفعہ سارے کھیت کی پیداوار ماری جاتی اور یہ خاص حصہ بچ جاتا۔ اس لیے ہمیں اس طرح کے معاملہ کرنے سے روک دیا گیا اور سونا اور چاندی کے بدلہ ٹھیکہ دینے کا تو اس وقت رواج ہی نہ تھا۔

Share this: