احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: 7- بَابُ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ:
باب: «لا حول ولا قوة إلا بالله» کی فضیلت کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6610
حدثني محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا خالد الحذاء، عن ابي عثمان النهدي، عن ابي موسى، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة، فجعلنا لا نصعد شرفا، ولا نعلو شرفا، ولا نهبط في واد، إلا رفعنا اصواتنا بالتكبير، قال: فدنا منا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال"يا ايها الناس، اربعوا على انفسكم، فإنكم لا تدعون اصم ولا غائبا، إنما تدعون سميعا بصيرا، ثم قال: يا عبد الله بن قيس، الا اعلمك كلمة هي من كنوز الجنة: لا حول ولا قوة إلا بالله".
مجھ سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو خالد حذاء نے خبر دی، انہیں ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے اور جب بھی ہم کسی بلندی پر چڑھتے یا کسی نشیبی علاقہ میں اترتے تو تکبیر بلند آواز سے کہتے۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قریب آئے اور فرمایا اے لوگو! اپنے آپ پر رحم کرو، کیونکہ تم کسی بہرے یا غیر موجود کو نہیں پکارتے بلکہ تم اس ذات کو پکارتے ہو جو بہت زیادہ سننے والا بڑا دیکھنے والا ہے۔ پھر فرمایا: اے عبداللہ بن قیس! (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ سکھا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے۔ (وہ کلمہ ہے) «لا حول ولا قوة إلا بالله» یعنی طاقت و قوت اللہ کے سوا اور کسی کے پاس نہیں۔

Share this: