احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: 20- بَابُ كَسْبِ الْبَغِيِّ وَالإِمَاءِ:
باب: رنڈی اور فاحشہ لونڈی کی خرچی کا بیان۔
وكره إبراهيم اجر النائحة والمغنية. وقول الله تعالى: ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء إن اردن تحصنا لتبتغوا عرض الحياة الدنيا ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم سورة النور آية 33، وقال مجاهد: فتياتكم إماءكم.
‏‏‏‏ اور ابرہیم نخعی نے نوحہ کرنے والیوں اور گانے والیوں کی اجرت کو مکروہ قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ النور میں) یہ فرمان «ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء إن أردن تحصنا لتبتغوا عرض الحياة الدنيا ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم‏» اپنی باندیوں کو جب کہ وہ پاک دامنی چاہتی ہوں، زنا کے لیے مجبور نہ کرو تاکہ تم اس طرح دنیا کی زندگی کا سامان ڈھونڈو، لیکن اگر کوئی شخص انہیں مجبور کرتا ہے تو اللہ ان پر جبر کئے جانے کے بعد (انہیں) معاف کرنے والا، ان پر رحم کرنے والا ہے (قرآن کی آیت میں لفظ) «فتياتكم»،‏ «إماؤكم‏.‏» کے معنی ہے (یعنی تمہاری باندیاں)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2282
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن ابي مسعود الانصاريرضي الله عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم"نهى عن ثمن الكلب، ومهر البغي، وحلوان الكاهن".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے بیان کیا، ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ (کے زنا) کی خرچی اور کاہن کی مزدوری سے منع فرمایا۔

Share this: