احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- سورة الْبَقَرَةِ:
باب: سورۃ البقرہ کی تفسیر۔
‏‏‏‏ .
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4476
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام , حدثنا قتادة , عن انس رضي الله عنه , عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وقال لي خليفة ,حدثنا يزيد بن زريع , حدثنا سعيد , عن قتادة , عن انس رضي الله عنه , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: يجتمع المؤمنون يوم القيامة، فيقولون: لو استشفعنا إلى ربنا فياتون آدم فيقولون: انت ابو الناس خلقك الله بيده واسجد لك ملائكته، وعلمك اسماء كل شيء، فاشفع لنا عند ربك حتى يريحنا من مكاننا هذا، فيقول: لست هناكم ويذكر ذنبه، فيستحي ائتوا نوحا، فإنه اول رسول بعثه الله إلى اهل الارض، فياتونه، فيقول: لست هناكم ويذكر سؤاله ربه ما ليس له به علم فيستحي، فيقول: ائتوا خليل الرحمن، فياتونه، فيقول: لست هناكم ائتوا موسى عبدا كلمه الله، واعطاه التوراة، فياتونه، فيقول: لست هناكم، ويذكر قتل النفس بغير نفس فيستحي من ربه، فيقول: ائتوا عيسى عبد الله ورسوله، وكلمة الله وروحه، فيقول: لست هناكم ائتوا محمدا صلى الله عليه وسلم عبدا غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تاخر، فياتوني، فانطلق حتى استاذن على ربي، فيؤذن لي، فإذا رايت ربي وقعت ساجدا، فيدعني ما شاء الله، ثم يقال: ارفع راسك وسل تعطه، وقل يسمع، واشفع تشفع، فارفع راسي فاحمده بتحميد يعلمنيه، ثم اشفع فيحد لي حدا، فادخلهم الجنة، ثم اعود إليه فإذا رايت ربي مثله، ثم اشفع فيحد لي حدا، فادخلهم الجنة، ثم اعود الرابعة، فاقول: ما بقي في النار إلا من حبسه القرآن ووجب عليه الخلود، قال ابو عبد الله: إلا من حبسه القرآن يعني قول الله تعالى خالدين فيها سورة البقرة آية 162.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (دوسری سند) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومنین قیامت کے دن پریشان ہو کر جمع ہوں گے اور (آپس میں) کہیں گے، بہتر یہ تھا کہ اپنے رب کے حضور میں آج کسی کو ہم اپنا سفارشی بناتے۔ چنانچہ سب لوگ آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہونگے اور عرض کریں گے کہ آپ انسانوں کے باپ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے بنایا۔ آپ کے لیے فرشتوں کو سجدہ کا حکم دیا اور آپ کو ہر چیز کے نام سکھائے۔ آپ ہمارے لیے اپنے رب کے حضور میں سفارش کر دیں تاکہ آج کی مصیبت سے ہمیں نجات ملے۔ آدم علیہ السلام کہیں گے، میں اس کے لائق نہیں ہوں، وہ اپنی لغزش کو یاد کریں گے اور ان کو پروردگار کے حضور میں جانے سے شرم آئے گی۔ کہیں گے کہ تم لوگ نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ وہ سب سے پہلے نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے (میرے بعد) زمین والوں کی طرف مبعوث کیا تھا۔ سب لوگ نوح علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے۔ وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں اور وہ اپنے رب سے اپنے سوال کو یاد کریں گے جس کے متعلق انہیں کوئی علم نہیں تھا۔ ان کو بھی شرم آئے گی اور کہیں گے کہ اللہ کے خلیل علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ لوگ ان کی خدمت میں حاضر ہوں گے لیکن وہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں، موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، ان سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا تھا اور تورات دی تھی۔ لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی عذر کر دیں گے کہ مجھ میں اس کی جرات نہیں۔ ان کو بغیر کسی حق کے ایک شخص کو قتل کرنا یاد آ جائے گا اور اپنے رب کے حضور میں جاتے ہوئے شرم دامن گیر ہو گی۔ کہیں گے تم عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول، اس کا کلمہ اور اس کی روح ہیں لیکن عیسیٰ علیہ السلام بھی یہی کہیں گے کہ مجھ میں اس کی ہمت نہیں، تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، وہ اللہ کے مقبول بندے ہیں اور اللہ نے ان کے تمام اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دئیے ہیں۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے، میں ان کے ساتھ جاؤں گا اور اپنے رب سے اجازت چاہوں گا۔ مجھے اجازت مل جائے گی، پھر میں اپنے رب کو دیکھتے ہی سجدہ میں گر پڑوں گا اور جب تک اللہ چاہے گا میں سجدہ میں رہوں گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اپنا سر اٹھاؤ اور جو چاہو مانگو، تمہیں دیا جائے گا، جو چاہو کہو تمہاری بات سنی جائے گی۔ شفاعت کرو، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اللہ کی وہ حمد بیان کروں گا جو مجھے اس کی طرف سے سکھائی گئی ہو گی۔ اس کے بعد شفاعت کروں گا اور میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی۔ میں انہیں جنت میں داخل کراؤں گا چوتھی مرتبہ جب میں واپس آؤں گا تو عرض کروں گا کہ جہنم میں ان لوگوں کے سوا اور کوئی اب باقی نہیں رہا جنہیں قرآن نے ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہنا ضروری قرار دے دیا ہے۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ قرآن کی رو سے دوزخ میں قید رہنے سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے لیے «خالدين فيها‏» کہا گیا ہے۔ کہ وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔

Share this: