احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ قَوْلُهُ تَعَالَى: {فَلاَ تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد «فلا تجعلوا لله أندادا وأنتم تعلمون» کی تفسیر۔
قال مجاهد: إلى شياطينهم: اصحابهم من المنافقين والمشركين، محيط بالكافرين، الله جامعهم على الخاشعين على المؤمنين حقا، قال مجاهد: بقوة يعمل بما فيه، وقال ابو العالية: مرض شك وما خلفها عبرة لمن بقي لا شية لا بياض، وقال غيره: يسومونكم يولونكم الولاية مفتوحة مصدر الولاء وهي الربوبية إذا كسرت الواو فهي الإمارة، وقال بعضهم: الحبوب التي تؤكل كلها فوم، وقال قتادة: فباءوا فانقلبوا، وقال غيره: يستفتحون يستنصرون شروا باعوا راعنا من الرعونة إذا ارادوا ان يحمقوا إنسانا، قالوا راعنا لا يجزي لا يغني خطوات من الخطو والمعنى آثاره ابتلى اختبر.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «إلى شياطينهم‏» سے ان کے دوست منافق اور مشرک مراد ہیں۔ «محيط بالكافرين‏» کے معنی اللہ کافروں کو اکٹھا کرنے والا ہے۔ «على الخاشعين‏» میں «خاشعين‏» سے مراد پکے ایماندار ہیں۔ «بقوة‏» یعنی اس پر عمل کر کے قوت سے یہی مراد ہے۔ ابوالعالیہ نے کہا «مرض‏» سے «شك» مراد ہے۔ «صبغة» سے دین مراد ہے۔ «وما خلفها‏» یعنی پچھلے لوگوں کے لیے عبرت جو باقی رہی۔ «وما خلفها‏» کا معنی اس میں سفیدی نہیں اور ابوالعالیہ کے سوا نے کہا «يسومونكم‏» کا معنی تم پر اٹھاتے تھے یا تم کو ہمیشہ تکلیف پہنچاتے تھے۔ اور (سورۃ الکہف میں) «الولاية‏» بفتح واؤ ہے جس کے معنی «ربوبية» یعنی خدائی کے ہیں۔ اور «ولاية‏» بکسر واؤ اس کے معنی سرداری کے ہیں۔ بعض لوگوں نے کہا جن جن اناجوں کو لوگ کھاتے ہیں ان کو «فوم‏.‏» کہتے ہیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کو ثوم پڑھا ہے یعنی لہسن کے معنی میں لیا ہے۔ «فادارأتم» کا معنی تم نے آپس میں جھگڑا کیا۔ قتادہ نے کہا «فباءوا‏» یعنی لوٹ گئے اور قتادہ کے سوا دوسرے شخص (ابو عبیدہ) نے کہا «يستفتحون‏» کا معنی مدد مانگتے تھے۔ «شروا‏» کے معنی بیجا۔ لفظ «راعنا‏» «رعونة» سے نکلا ہے۔ عرب لوگ جب کسی کو احمق بناتے تو اس کو لفظ «راعنا‏» سے پکارتے۔ «لا يجزي‏» کچھ کام نہ آئے گی۔ «ابتلي» کے معنی آزمایا جانچا۔ «خطوات‏» لفظ «خطو» بمعنی قدم کی جمع ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4477
حدثني عثمان بن ابي شيبة , حدثنا جرير , عن منصور , عن ابي وائل، عن عمرو بن شرحبيل , عن عبد الله، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم اي الذنب اعظم عند الله ؟ قال:"ان تجعل لله ندا وهو خلقك"، قلت: إن ذلك لعظيم، قلت: ثم اي ؟ قال:"وان تقتل ولدك تخاف ان يطعم معك"، قلت: ثم اي ؟ قال:"ان تزاني حليلة جارك".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے، ان سے عمرو بن شرحبیل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اللہ کے نزدیک کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ فرمایا اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو برابر ٹھہراؤ حالانکہ اللہ ہی نے تم کو پید اکیا ہے۔ میں نے عرض کیا یہ تو واقعی سب سے بڑا گناہ ہے، پھر اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ فرمایا یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس خوف سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائیں گے۔ میں نے پوچھا اور اس کے بعد؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی عورت سے زنا کرو۔

Share this: